اردو

urdu

By

Published : Apr 1, 2023, 5:28 PM IST

ETV Bharat / state

BJP leader on Hurriyatـ: کشمیر میں آج حریت کا کوئی نام لیوا نہیں، بی جے پی لیڈر

جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے دورے کے دوران بی جے پی لیڈر نے یہاں کی مقامی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ علیحدگی پسند تنظیموں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

BJP leader on Hurriyat
BJP leader on Hurriyat

سابق ایم ایل سی سریندر امباردار نے کیا پلوامہ ضلع کا دورہ

پلوامہ (جموں و کشمیر):’’یہاں کی سیاسی جماعتیں انتخاب منعقد کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کے پیر پکڑ رہی ہیں جبکہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب وہ الیکشن کمیشن مرکزی حکومت کو بلیک میل کر رہی تھی۔ ان باتوں کا اظہار سابق ایم ایل سی، سریندر امباردار نے جنوب کشمیر کے پلوامہ ضلع میں منعقدہ بی جے پی اجلاس کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ضلع پلوامہ اور ضلع شوپیان کی جانب سے ایک پارٹی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں سابق ایم ایل سی اور سینئر لیڈر سریندر امباردار سمیت دیگر بی جے پی لیڈران و کارکنان نے شرکت کی۔ میٹنگ میں پارٹی کو مظبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے آنے والے انتخابات کے لئے تیار رہنے کی بھی تلقین کی گئی۔ اجلاس کے دوران پارٹی لیڈروں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی نے جو ترقیاتی کام انجام دئے ہیں وہ لوگوں کی فلاح و بہبود کو مد نظر کیے گئے ہیں۔ بی جے پی نے لوگوں کی بہبود کے لئے ہرسطح پر کام کیا ہے جس کی وجہ سے لوگ اس پارٹی کے ساتھ وابستہ ہو رہے ہیں۔‘‘

اس موقع پر سابق ایم ایل سی سریندر امباردار نے کہا کہ ’’ہر پانچ سال کے بعد پارلیمانی انتخابات منعقد ہوتے ہیں جس کے لئے ہم نے تیاریاں شروع کر دی ہیں اور اسی سلسلے میں آج کی اس میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے برس اپریل یا مئی میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں، لہذا پارٹی نے ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اس انتخابات کے لئے تیاریاں مکمل کر لیں تاکہ بی جے پی کا ہی امیدوار پارلیمانی انتخاب میں سرینگر سے جیت درج کرے۔

مزید پڑھیں:حریت کے رہنماؤں کا مین اسٹریم سیاست میں استقبال ہے: بی جے پی

انہوں نے مزید کہا ’’پچھلے تیس برسوں سے وادی کشمیر میں جو علیحدگی پسند لیڈران اور سیاسی جماعتوں کے درمیان گٹھ جوڑ تھا وہ کہیں نظر نہیں آ رہا۔ ایک زمانہ ایسا بھی تھا جبکہ علیحدگی پسند لیڈران کے بیان کا انتظار ہوتا تھا، ان کے کلینڈر کو فولو کیا کیا جاتا تھا، جبکہ آج ہم دیکھتے ہے کہ علیحدگی پسند لیڈران کا کوئی نام و نشان بھی موجود نہیں ہے۔‘‘

ABOUT THE AUTHOR

...view details