وادی کشمیر میں منشیات Drugs in Kashmir Valley کا استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں آئے روز تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جو باعثِ تشویش ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری جانب انتظامیہ کے ذریعہ نوجوانوں کو منشیات سے دور رکھنے کے لئے بیداری پروگرامز چلائے جاتے ہیں۔ ان پروگراموں کا انقعاد تقریبا ہر جموں و کشمیر کے ہر اضلاع میں کیا جا رہا ہے۔ پروگرامز کے ذریعہ نوجوانوں میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
Drug Addiction Among Kashmiri Youth On The Rise: 'منشیات کشمیری نوجوانوں کو تباہ کر رہی ہے'
محکمۂ صحت کی جانب سے منشیات استعمال Drug Addiction Among Kashmiri Youth کرنے والے نوجوانوں کو منشیات سے نجات دلانے کے لئے وادی کے مختلف اضلاع میں او پی ڈی شروع کیا گیا ہے جہاں پر منشیات کا استعمال کرنے والے نوجوانوں کا علاج کیا جاتا ہے تاکہ یہ بھی عام لوگوں کی طرح اپنی زندگی گزار سکیں۔ محکمۂ صحت کے ذریعہ ضلع پلوامہ میں بھی اڈکشن ٹریٹمنٹ فیسیلٹی چلائی جا رہی ہے، جہاں پر منشیات کا استعمال کرنے والے نوجوانوں کا علاج کیا جاتا ہیں۔ اس اڈکشن ٹریٹمنٹ فیسلٹی میں ضلع کے 600 کے قریب نوجوانوں کا علاج اس وقت جاری ہے۔Drug Addiction Among Kashmiri Youth On The Rise
اس ضمن میں ضلع پلوامہ میں بھی آئے روز پروگرام اہتمام کیا جا رہا ہے، جہاں نوجوانوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ منشیات کا استعمال نہ کریں۔ ان پروگرام کا اہتتمام محکمۂ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، محکمۂ صحت اور دیگر محکمہ کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ وہیں جموں وکشمیر پولیس بھی منشیات فروشی کے کاربار میں ملوث افراد کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ منشیات کے استعمال اور اس سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے اسکولی بچوں اور دیگر نوجوانوں کو بھی آگاہ کیا جاتا ہیں۔ جس کے لئے انتظامیہ اور غیر سرکاری تنظیمیں بھی شرکت کررہے ہیں، جن کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے کہ وادی کے نوجوانوں کو منشیات سے دور رکھا جائے۔ تاہم اس میں مذید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔
محمکہ
وہیں سماج کے ہر ایک طبقے کو وادی میں منشیات فروشی اور منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لئے سامنے آنا چاہئے تاکہ اسے ختم کیا جا سکے۔ وہی والدین پر بھی زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھے اور ان کو منشیات سے دور رکھیں۔ محکمۂ صحت کی جانب سے منشیات استعمال کرنے والے نوجوانوں کو منشیات سے نجات دلانے کے لئے وادی کے محتلف اضلاع میں او پی ڈی شروع کیا گیا ہے جہاں پر منشیات کا استعمال کرنے والے نوجوانوں کا علاج کیا جاتا ہے تاکہ یہ بھی عام لوگوں کی طرح اپنی زندگی گزار سکیں۔ محکمۂ صحت کے ذریعہ ضلع پلوامہ میں بھی اڈکشن ٹریٹمنٹ فیسلٹی چلائی جا رہی ہے، جہاں پر منشیات کا استعمال کرنے والے نوجوان کا علاج کیا جاتا ہیں۔ اس اڈکشن ٹریٹمنٹ فیسلٹی میں ضلع کے 600 کے قریب نوجوان کا علاج اس وقت جاری ہے۔ Drug Addiction Among Kashmiri Youth On The Rise
تفصیلات کے مطابق انتظامیہ نے جی ایم سی سرینگر میں دو او پی ڈی شروع کی ہے جہاں پر مختلف اقسام کی منشیات کرنے والے نوجوانوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں انتظامیہ نے علاج کے لئے رعناواری کے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز رعناواری جب کہ کمیونٹی جنرل ہسپتال SMHS ہسپتال میں رکھا ہے۔ ہسپتال کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں مراکز میں ایک ساتھ جنوری 2021 سے نومبر 2021 کے آخر تک 13500 OPD رجسٹریشن کیا گیا۔ جبکہ 2019 میں رجسٹریشن کی تعداد 5113 تھی وہیں 2019 میں کووڈ کے دوران ہسپتال کو کچھ عرصہ تک مریضوں کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔
اعدادوشمار کے مطابق سرینگر ضلع میں مریضوں کی رجسٹریشن کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ تاہم پچھلے دو سالوں کے مقابلے میں سرینگر سے تعلق رکھنے والے اور نشے کی لت میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ 2020 میں سرینگر کے ہسپتالوں میں نشہ آور اشیاء کے استعمال کرنے والوں کی 952 رجسٹریشن کی گئی۔ 2021 میں یہ تعداد بڑھ کر 4183 ہو گئی۔ دیگر اضلاع میں بھی منشیات کے استعمال میں واضح اضافہ ردج کیا گیا ہے ۔ 2021 میں ضلع اننتناگ سے 1666 افراد مختلف منشیات کے عادی تھے بارہمولہ میں 1565، پلوامہ میں 1338 اور کپواڑہ میں 1247 افراد منشیات کے عادی تھے۔ ان تمام اضلاع میں، اعداد و شمار مختلف منشیات کے بڑے پیمانے پر استعمال اور نوجوانوں میں نشے کی سخت گرفت کو ظاہر کرتے ہیں۔ Drug Addiction Among Kashmiri Youth On The Rise
علاج کے لیے رپورٹ کرنے اور رجسٹر کرنے والے افراد کے شماریاتی تجزیے کے مطابق، تقریباً 80 فیصد ہیروئن کا استعمال سوئیوں کے ذریعے کر رہے ہیں۔ لت کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کے مطابق ہیروئن کا انٹراوینس (IV) استعمال نوجوانوں کے لیے "تابوت میں آخری کیل" ہے کیونکہ اس کی واپسی کے مشکل عمل اور انتہائی خطرناک نوعیت ہے۔ ضلع پلوامہ میں اڈکشن ٹریٹمنٹ فیسلٹی چلارہے ڈاکٹر سعید عمر نے بات کرتے ہوئے کہا منشیات کی لت سے نجات پانے کے لیے یہاں آ کر علاج کروائیں، انہوں نے کہا کہ منشیات نوجوانوں کو ہی نہیں بلکہ اس کے خاندان اور پورے سماجی کو تباہ کر دیتی ہے۔
ڈاکٹر نے نشے کے عادی لوگوں پر زور دیا کہ وہ جلد علاج اور مدد حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر علاج کیا جائے تو معمول کی زندگی میں واپس آنا ابھی بھی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا یہ بھی فرض کیا جا سکتا ہے کہ وبائی مرض نے نوجوانوں اور طلباء میں ذہنی صحت کے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔ منشیات کشمیر اور اس کے نوجوانوں کو تباہ کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منشیات کی دستیابی کو جارحانہ انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومت اور ان تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اکٹھے ہو کر بچوں کے لیے ایک صحت مند اور محفوظ معاشرے کے لیے اپنا حصہ ڈالیں۔ اور اس معاشرے کو منشیات سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔ Drug Addiction Among Kashmiri Youth On The Rise