دارالعلوم میں موجود ساز و سامان کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ وہیں دارالعلوم کی کھڑکی اور دروازے پوری طرح تباہ ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل فوج کے 50 راشٹریہ رائفلز کو ایک مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ اس علاقہ میں عسکریت پسند موجود ہیں، جس کے بعد انہوں نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور جیسے ہی فوج اس دارالعلوم کے نزدیک پہنچی تو عسکریت پسندوں نے وہاں سے گولیاں چلانی شروع کردی۔ اگرچہ فوج نے انہیں خود سپردگی کی پیشکش کی تاہم انہوں نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا۔
جس کے بعد یہ جھڑپ شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ایک عام شہری کو بھی گولی لگی ہے وہیں تقریباً ایک ماہ سے لاپتہ نوجوان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
پلوامہ تصادم میں دارالعلوم کو کافی نقصان پولیس ذرائعہ کے مطابق ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں میں ایک کی شناخت جیش محمد عسکری تنظیم کے کمانڈر کمال بھائی کے بطور کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق وہ سال 2018 سے پلوامہ اور شوپیان کے علاقے میں سرگرم تھا اور کئی مجرمانہ کاروائیوں میں ملوث تھا۔ وہیں دوسرے عسکریت پسند کی شناخت ہونا ابھی باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس جھڑپ میں زحمی ہونے والے شخص کی شناخت ظہور احمد شیرگوجری کے بطور ہوئی ہے اور ان کے دائیں ران میں گولی لگی ہے اور اسے ضلع ہسپتال پلوامہ میں داخل کرایا گیا ہے اور ان کی حالت مستحکم بتائی جارہی ہے۔
پلوامہ تصادم میں دارالعلوم کو کافی نقصان وہیں پولیس نے اس علاقے سے ایک لاپتہ شدہ نوجوان کو بھی گرفتار کیا ہے، جس کی شناخت قیصر احمد ڈار ساکنہ توجن پلوامہ سے تعلق رکھتا ہے اور وہ ایک ماہ قبل سے لاپتہ تھا۔ قیصر کے والد اس وقت جموں وکشمیر پولیس میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔