دارالحکومت سرینگر کے نواحی علاقہ لاوے پورہ میں گزشتہ روز ہوئے انکاؤنٹر میں اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق وانی اور زبیر احمد لون نامی تین مقامی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔
سرینگر کے نواحی علاقہ لاوے پورہ میں ہوئے تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہلاک شدگان میں دو نوجوانوں کا تعلق ضلع پلوامہ سے تھا جبکہ ایک نوجوان ضلع شوپیاں کا رہنے والا تھا۔ فوج اور پولیس نے مشترکہ طور پر دعویٰ کیا کہ سرینگر کے لاوے پورہ میں تین مقامی عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
سیکیورٹی فورسز کے دعوے کے فوراً بعد لواحقین نے سرینگر آکر سرینگر پولیس کنٹرول روم کے باہر دھرنا دیا اور الزام عائد کیا کہ تینوں نوجوانوں کو فرضی جھڑپ میں ہلاک کیا گیا ہے۔
اعجاز کے اہلخانہ کے مطابق اعجاز مقبول گنائی نے فائنل ایئر کا امتحان دیا تھا اور داخلہ فارم جمع کرنے کے لیے کشمیر یونیورسٹی گیا تھا۔
اس تصادم کے دوران ہلاک ہونے والے اطہر مشتاق وانی کا تعلق بھی ضلع پلوامہ سے ہے۔ 18 سالہ اطہر مشتاق کے والد سیب کا کاوبار کرتے ہیں۔ اہل خانہ کے مطابق اطہر مشتاق وانی گیارہویں جماعت کا طالب علم تھا۔ اور اس کے خلاف بھی کسی قسم کا کوئی کیس متعلقہ تھانے میں درج نہیں ہے۔ ہلاک شدگان کے لواحقین نے تصادم کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کے علاوہ لاشوں کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ان دونوں کے بارے میں پولیس اسٹیشن میں کوئی گمشدگی کی شکایت درج نہیں کی گئی ہے۔ اور نہ ہی ان کے خلاف پتھربازی کے واقعات میں ملوث ہونے کا کوئی مقدمہ درج ہے۔
ادھر آج پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تصادم کے بارے میں ایک سینیئر فوجی افسر کے بیان کے ساتھ اختلاف کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے تاہم ہلاک شدگان کے اہل خانہ کے دعوؤں کی پھر بھی تحقیقات کی جائے گی۔