پہاڑیوں کو ایس ٹی زمرے میں شامل کرنے کے خلاف گجر برادری کا احتجاج پلوامہ (جموں و کشمیر) :گجر طبقہ سے وابستہ درجنوں افراد نے غیر گجر طبقات کو ایس ٹی میں شامل کرنے کے خلاف جمعہ کو ضلع پلوامہ کے ترال علاقے میں ایک احتجاج کیا۔ مظاہرین ایس ٹی بل کو لوک سبھا میں پاس کرنے کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے اور اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اٹھا کے رکھے تھے جن پر اس فیصلے کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین اس فیصلے کو واپس لینے کی مانگ کر رہے تھے۔
مظاہرین کے مطابق ’’پہاڑی (طبقہ) ثقافتی، مذہبی اور لسانی لحاظ سے ایک متنوع گروہ ہے جو کبھی بھی نسلی طور پر ایک جیسے نہیں ہو سکتے۔ ایک سید نسلی طور پر ایک برہمن جیسا کیسے ہو سکتا ہے؟ سید کا دعویٰ ہے کہ وہ عرب سے یہاں آئے ہیں، پیر پنجال اور بارہمولہ، کپوارہ میں رہنے والے قبائلیوں یا دیگر برادریوں جیسا کبھی نہیں ہو سکتا۔ راجوری، پونچھ اور بارہمولہ، کپوارہ میں رہنے والے ایک کشمیری کی وہی نسل ہے جو سرینگر، اننت ناگ اور کشتواڑ میں رہنے والے کی ہے۔ ایک سکھ، اعلیٰ ذات کے ہندو اور ایک مسلمان سید یا راجپوت کو ایک ہی زمرے میں شامل کرنا کونسا انصاف ہے؟‘‘
احتجاجیوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کاہ کہ ’’جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کی حالیہ رپورٹ نے ان گروہوں اور برادریوں کو مجوزہ شیڈول ٹرائب کی فہرست میں شامل کرکے سماجی انصاف کا مذاق اڑایا ہے جو ماضی میں معاشی، سماجی اور سیاسی طور پر اچھے حکمران رہے ہیں۔ گوجر بکروالوں اور گدیوں، سپیوں اور گریزیوں کی فہرست میں اعلیٰ ذات بشمول برہمن اور پہاڑیوں کو شامل کرکے ایس ٹی کی حیثیت کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں:Gujjar Leaders on ST Reservation: ’گجر طبقہ کو بارہمولہ میں پروگرام منعقد کرنے سے روکنا افسوس کن‘
احتجاج کر رہے گجر طبقہ سے وابستہ افراد نے اس فیصلے کے خلاف سخت برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے گجر بکروال طبقہ سے وابستہ افراد پسماندہ ہی رہیں گے کیونکہ ان کے طلبہ پہاڑی یا برہمنوں کے ساتھ نہیں کر سکتے جو قومی حتیٰ کہ بین الاقوامی یونیورسٹیز میں درس و تدریس حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں وہ احتجاج میں تیزی لائے گے اور سرینگر جموں شاہراہ پر دھرنہ دیکر ٹریفک کی نقل و حمل کر بھی بند کریں گے۔