پلوامہ (جموں و کشمیر) :جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں بھی سیاحت کے امکانات روشن ہو رہے ہیں، یہاں بھی ایل جی انتظامیہ نے چار دیہات، نارستان، آری پل، شکارگاہ اور پنر - کو سیاحتی نقشے پر لانے کا اعلان کیا جس کی مقامی باشندوں نے کافی سراہنا کی اور انہیں روزگار کے مواقع فراہم ہونے کے امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ ساتھ ہی وہ علاقے کی جامع ترقی کے بھی منتظر ہیں۔ قصبہ ترال کے نارستان علاقے میں بھی مقامی سیاحوں کے ساتھ ساتھ اب غیر ملکی سیاحوں کی آمد نے سیاحت کی صنعت سے جڑے افراد میں ہمت پیدا کی ہے اور وہ اسے ایک نیک شگون قرار دے رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں سے کئی سیاحوں نے نارستان، ترال کا دورہ کیا جو کہ ایک تاریخی گاؤں بھی ہے جہاں ایک قدیم شیو مندر بھی موجود ہے جسکی دیکھ ریکھ ریاستی محکمہ آثار قدیمہ کررہا ہے۔ نارستان علاقے میں صاف پانی سے لبالب ایک نالہ بہتا ہے جس میں ٹراؤٹ مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ اینگلنگ کے شوقین افراد نارستان نالے میں مچھلیوں کو شکار کرنا ایک زبر دست چیلنج مانتے ہیں۔ ماضی میں یہ مقام اینگلنگ کیلئے کافی مشہور رہا ہے اور اس تفریح کو دوبارہ عروج دینے کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔
مقامی سرپنچ غلام حسن خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ نارستان کو سیاحتی نقشے پر لانے کے ساتھ ہی یہاں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ غیر ملکی سیاحوں کی آمد تو ایک غیر معمولی بات ہے جس سے علاقے میں کافی خوشی ہے، تاہم انہوں نے حکومت سے علاقے کی جامع ترقی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’سرکاری سطح پر اعلان کے باوجود زمینی سطح پر ٹورزم کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے کوشش بھی نہیں کی گئی کیونکہ یہاں نہ تو کوئی پارک ہے اور نہ ہی سیاحوں کے بیٹھنے کے لیے بینچ ہی بنائے گئے ہیں۔ بلکہ جو کچھ بھی ہے وہ سب قدرتی ہے۔‘‘