کشمیر میں کوروناوائرس کی مہلک وبا پھیلتے ہی انتظامیہ کی پوری توجہ کووڈ19 مریضوں پر مرکوز ہونے سے غیر کووڈ مریضوں خاص کر حاملہ خواتین کا علاج بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
اپنے نوزائدہ بچے کے لیے ’ماں‘ کی ذمہ داری نبھا رہے اشفاق احمد حالیہ دنوں وادی کشمیر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد میں درجنوں حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔ وہیں ضلع پلوامہ میں اس وبا کے دوران تین حاملہ خواتین کی موت واقع ہوئی ہے اور انکے غمزدہ لواحقین انکی موت کے ذمہ دار ڈاکٹروں کو ٹھہرا رہے ہیں۔
پلوامہ کے تھمنوہ، ٹہاب، اور راجپورہ علاقوں میں تین حاملہ خواتین کی موت واقع ہوئی جنہیں ڈاکٹروں نے کرونامتاثرہ قرارد دیا تھا۔
حالیہ دنوں ٹہاب پلوامہ کی نرگس اخترر سمیت ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والی تین حاملہ خواتین کی موت واقع ہو چکی ہے۔ گر چہ طبی عملے نے انہیں کووڈ19 متاثرہ بتایا تھا تاہم لواحقین کا موقف اس کے برعکس ہے۔
لواحقین نے حاملہ خواتین کی موت کے لیے طبی عملے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
بچے کو جنم دینے کے بعد ہی نرگس اختر فوت ہو گئیں۔ اہلیہ کی جدائی کا غم ایک طرف، اب اشفاق احمد کو والد کے ساتھ ساتھ اپنے بچے کے لیے والدہ کی بھی ذمہ داریاں نبھانی پڑ رہی ہیں، کیونکہ انکے شیر خوار بچے کے لیے اب وہ ہی ’ماں‘ ہے اور وہی ’والد‘ بھی۔
ضلع پلوامہ کے تھمونہ کے رہنے والے بلال احمد شیخ نے بھی انکی حاملہ اہلیہ کی موت کے لیے ڈاکٹروں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔