وادی کشمیر کے طول و عرض میں بیشتر باغ مالکان اپنے روایتی باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کر رہے ہیں۔ جس کے لیے محکمہ باغبانی وقتا فوقتا انہیں ہر قسم کی مدد فراہم کرتا ہے۔جس کی وجہ سے بھی بڑے پیمانے پر باغ مالکان اب روایتی طریقہ کو ترک کرکے ہائی ڈینسٹی باغات کو ترجیح دے رہے ہیں۔
وادی میں ان دنوں ہائی ڈینسٹی فصل تیار ہے اور باغ مالکان ان دنوں اپنی پیداوار اتارنے میں مصروف ہیں۔تاہم باغ مالکان کے مطابق انہیں رواں برس اپنی تیار کردہ فصل کی مقعول قیمت نہیں مل رہی ہے جس کی وجہ انہیں کافی نقصان کا سامنا ہے۔
باغ مالکان کے مطابق گذشتہ برس تک انہیں اپنی فصل کی مقعول قیمت ملی تھی اور ملک کی دوسری ریاستوں سے خریدار بھی آئے تھے اور باغات سے ہی مال خریدا تھا جس کی وجہ سے انہیں اپنی تیار کردہ فصل کی اچھی قیمت ملی تھی۔ تاہم رواں برس ملک کی دوسری ریاستوں سے ایک بھی خریدار تیار فصل کو خریدنے نہیں آئے ہیں جس کی وجہ سے باغ مالکان اپنی فصلوں کے تئیں پریشان ہیں۔
اس تعلق سے باغ مالک غلام محمد نے کہا کہ گذشتہ برس ہمارے فصلوں کو خریدنے ملک کی دوسری ریاستوں سے تاجر آئے تھے اور ہمیں اپنے تیار کردہ فصلوں کی اچھی قیمت ملی تھی، تاہم رواں برس ان تاجروں کے نہ آنے سے ہمیں اپنے تیار شدہ فصلوں کی اچھی قیمت نہیں مل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہائی ڈینسٹی فصل کو تیار کرنے کے لئے باغ مالکان محنت کے ساتھ ساتھ کافی پیسے بھی خرچ کرتے ہیں لیکن تیار ہونے بعد اگر فصلوں کی مقعول قیمت نہ ملے تو باغ مالکان کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمکہ باغبانی نے باغ مالکان کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے غرض سے یہ اقدامات اٹھائے، لیکن مارکیٹنگ کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے فصل کم قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں جس سے فائدہ کے بجائے ہمیں نقصان کا سامناہے۔