پلوامہ (جموں کشمیر) : ’’ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر علیحدگی پسند سوچ رکھنے والے افراد کو اب مین اسٹریم سیاست میں شامل ہونا ہی چاہیے، تاکہ قابل حصول اہداف حاصل ہوں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے سابق رکن، ڈاکٹر طلعت مجید، جنہوں نے گزشتہ دنوں جموں وکشمیر اپنی پارٹی میں شامل کی، نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔
ڈاکٹر طلعت مجید نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا: ’’ماضی میں جو غلطیاں ہو گئی ہیں، ان پر واویلا کرنے سے بہتر ہے کہ ایک روشن مستقبل کے لیے راہیں تلاش کی جائیں، کیونکہ ماضی میں جینا کوئی جینا نہیں ہوتا۔‘‘ ڈاکٹر طلعت مجید نے مزید بتایا کہ ’’جماعت کے ساتھ رہ کر میں نے دو ہزار چودہ میں ہی اس بات کو اپنے اکابرین کے گوش گزار کیا تھا کہ ہمیں اب مین اسٹریم سیاست میں حصہ لینا چاہیے لیکن بدقسمتی سے میری گزارشات کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیا گیا حالانکہ بند کمروں میں وہ میری باتوں سے اتفاق کرتے تھے لیکن عوام میں ایک امیج جو بنی ہوئی تھی اسکو برقرار رکھنے کے لیے اس معاملے پر لب کشائی نہیں کی جاتی تھی اور اب صورتحال آپ کے سامنے ہے۔‘‘
دفعہ 370کے بعد کی سیاسی صورتحال کے متعلق انہوں نے کہا پانچ اگست 2019 کے بعد جو سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوگیا ہے وہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اب گھڑی کی سوئی کو پیچھے کی طرف نہیں گھوم سکتی۔ اور اس لیے جماعت اسلامی سمیت دیگر علیحدگی پسند سوچ رکھنے والے افراد کو میں اسٹریم میں شمولیت کرنی چاہئے۔ وادی میں مصلح جد و جہد کے حوالہ سے تاثرات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’’کشمیر میں بندوق کو جماعت اسلامی نے نہیں لایا، البتہ اس وقت جو حالات پیدا ہو گئے تھے جماعت ان سے مستثنیٰ نہیں رہ سکتی تھی۔‘‘