پلوامہ:موسم خزاں شروع ہوتے ہی وادی کشمیر میں چشموں کے ساتھ ساتھ دریاؤوں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح میں کافی کمی نظر واقع ہوئی ہے۔ آبی ذخائر میں پانی کی کمی کے باعث محکمہ جل شکتی بھی لوگوں کو ضرورت کے مطابق پانی سپلائی کرنے سے قاصر ہے جس کے سبب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ Acute Drinking Water shortage in Pulwama
چشمے سوکھ جانے سے پلوامہ میں پانی کی قلت ضلع پلوامہ کے نیوہ علاقے میں ’’بلبل ناگ‘‘ نامی چشمہ کا پانی لِفٹ اسکیم کے ذریعے نیوہ اور اس کے متصل درجنوں دیہات کو پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ تاہم چشمہ میں پانی کی مقدار کم ہونے کے سبب محکمہ جل شکتی لوگوں کو پانی فراہم کرنے سے قاصر ہے جس کے نتیجے میں نیوہ کے 35دیہات پینے کے پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔Water Scarcity in Pulwama
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی ماہ سے معقول بارش نہ ہونے کے سبب قدرتی آبی ذخائر میں پانی کی کمی دیکھی جا رہی ہے وہیں انہوں نے محکمہ جل شکتی کو بھی مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا: ’’انتظامیہ نے چشمے کو وسعت دینے اور لوگوں کو اس کا پانی سپلائی کرنے کے لیے 70 کنال اراضی کی نشاندہی کی، جس پر معمولی کام بھی کیا گیا تاہم اسے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا وہیں چشمے کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بھی چشمے کا پانی کم ہو چکا ہے جس کی وجہ سے 35دیہات پینے کے صاف پانی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘
مقامی باشندوں نے انتظامیہ سے چشمے کی دیوار بندی، ضروری مرمت کے ساتھ ساتھ صاف صفائی کی بھی اپیل کی ہے۔ وہیں اس ضمن میں محکمہ جل شکتی کے اے ای ای، جوگندر سنگھ بالی، نے بتایا کہ ’’محکمہ کی جانب سے لوگوں کو پانی فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جا رہی۔ قدرتی طور پانی کم ہونے کے سبب محکمہ بھی بے بس ہے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چشمے میں پانی کی سطح کم ہونے کے پیش نظر لوگوں کو ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پلوامہ ضلع کے متعدد دیہات میں روزانہ قریب چالیس ہزار کی آبادی کو ٹینکروں کے ذریعے پینے کا صاف پانی مہیا کیا جا رہا ہے۔
ادھر، مقامی باشندوں نے کہا کہ علاقے میں پینے کے صاف پانی کی قلت کے سبب لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ مال میوشی بھی پانی کی بحرانی صورتحال سے متاثر ہو گئے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ وادی کشمیر میں جان بوجھ کر آبی ذخائر کو آلودہ کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے عوام کے ساتھ ساتھ انتظامیہ بھی ذمہ دار ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ’’ان آبی ذخائر کو بچانے کے لئے اگر وقت پر مناسب اور ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو وہ دن دور نہیں جب قدرتی آبی ذخائر سے مالا مال وادی کشمیر کے باشندے پانی کی ایک ایک بوند کو ترس جائیں گے۔‘‘
مزید پڑھیں:Hokersar Wetland in Crisis: ہوکرسر آبی پناہ گاہ میں پانی کی کمی سے پرندوں کی آمد میں کمی