پلوامہ: ایل جی انتظامیہ کی جانب سے زیارت گاہوں میں مداخلت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے عوامی نیشنل کانفرنس کے لیڈر راجہ افتخار نے کہا ہے کہ وقف بورڈ کا حالیہ فیصلہ عوام دشمن ہے اور اسطرح کے اقدامات سے عوامی ناراضگی میں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے حکومت کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں صدیوں سے روایتی طریقہ سے زیارتِ گاہوں پر جو نیاز پیش کیا جاتا ہے اس طریقے کو برقرار رکھنا چاہئے۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ وقف، کے تحت جو زیارت گاہیں پہلے ہی وقف نہیں لی ہیں ان کی عظمت رفتہ بحال کرنے میں آج تک کیا گیا ہے۔ راجہ افتخار نے مزید بتایا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد بے ہنگم طریقے سے جو آرڈر اجراء کیے جاتے ہیں ان سے عوامی سطح پر اشتعال پھیل جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ایک اہم پیش رفت میں جموں و کشمیر وقف بورڈ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ’’زیارتگاہوں اور آستان عالیہ میں مخصوص مقامات پر مستقل طور پر قابض لوگوں کے ذریعے عطیات وصول کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ اس ضمن میں وقف بورڈ نے باضابطہ ایک حکمنامہ جاری کیا ہے۔Ban on Unauthorised Donation Collection at Shrines in JK
جموں و کشمیر وقف بورڈ کی جانب سے جاری کیے گئے حکمنامہ کے مطابق: ’’جموں و کشمیر وقف بورڈ کو کچھ لوگوں کے خلاف بڑی تعداد میں یہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ زیارتگاہوں میں زبردستی اور استحصالی طریقوں سے عوام سے چندہ وصول کیا جا رہا ہے۔‘‘ حکمنامہ کے مطابق ’’بہتر گھرانوں سے تعلق رکھنے والے اور معاشی طور مستحکم ہونے کے باوجود بعض افراد زیارتگاہوں کے اندر مخصوص مقامات پر مستقل طور پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔ اور ایسی مثالیں بھی ہیں جب ایسے (مخصوص) مقامات کو بڑی رقم کے عوض آؤٹ سورس (معائدہ کے تحت فروخت) کیا جا رہا ہے، جو زیارتوں کے تقدس کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘‘JK Waqf Board Ban on Unauthorised Donation Collection
وقف بورڈ کی جانب سے جاری حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے: ’’جبکہ، اس طرح کے غیر اخلاقی اعمال مقدس مقامات کی شبیہہ کو نقصان پہنچانے کے علاوہ پہلے سے ہی مالی مشکلات سے جوجھ رہے جموں و کشمیر وقف بورڈ کے لیے مزید نقصان کا باعث ہیں۔ اس طرح کی چوری وقف بورڈ کی فلاحی اور بنیادی فرائض کی انجام دہی کی صلاحیت کو بری طرح سے محدود اور متاثر کر رہی ہے۔ اسکے علاوہ معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کی بہتری کے لیے سرگرمیاں، زائرین کو مختلف سہولیات فراہم کرنے اور مزارات پر بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے وقف کی صلاحیت اور سرگرمیاں بھی محدود ہو رہی ہیں۔‘‘Unauthorised Donation Collection at Kashmir Shrines Banned
حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ’’بورڈ فلاحی اور مذہبی مقاصد کے لیے معرض وجود میں آیا ہے جو وقف املاک - کاروباری ڈھانچوں، باغات، مساجد و زیارتگاہوں کے انتظام کے علاوہ اسکولوں اور دارالعلوم میں کم قیمت پر یا مفت تعلیم فراہم کر رہا ہے۔‘‘ بورڈ نے ’’ایسے افراد‘‘ کو بار بار ان سرگرمیوں سے باز رہنے کی تنبیہ بھی کی ہے، کیونکہ اس طرح کی سرگرمیوں سے زائرین کو تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :Unauthorised Donation Collection Banned : زیارتگاہوں پر 'غیر مجاز' افراد کی جانب سے چندہ وصول کرنے پر مکمل پابندی
ان ’’غیر اخلاقی کاموں پر‘‘ پابندی عائد کرتے ہوئے حکمنامہ میں کہا گیا ہے ’’جموں و کشمیر یو ٹی کی زیارتگاہوں پر اس طرح کی تمام غیر اخلاقی سرگرمیوں پر فوری طور پر مکمل پابندی کا حکم دیا گیا ہے۔ ’’سنٹرل وقف آفس مختلف مذہبی سرگرمیاں انجام دینے والوں کے دعووں کی بھی جانچ کرے گا۔ جموں و کشمیر یو ٹی کی زیارتگاہوں کے اندر، مزارات/مساجد پر تعینات ایگزیکٹو آفیسرز/منتظمین اور عملہ کو سختی سے پابندی کو من و عن نافذ کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔‘‘
وقف بورڈ کی جانب سے حکمنامہ کی فوری تکمیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ ’’حکم عدولی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی‘‘ کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔ وہیں حکمنامہ کی تحریری کاپی ہیلپ لائن نمبرات کے ساتھ زیارتگاہوں پر چسپاں کی جائے گی۔ وہیں بورڈ نے عوام الناس سے ’’ایسے عناصر کے بارے میں مطلع کرنے کی درخواست‘‘ بھی کی ہے۔ علاوہ ازیں ’’حکمنامہ کو نافذ کرنے میں ملازمین کی جانب سے کوتاہی یا سستی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘