اردو

urdu

اب سرکاری اسکولز میں بھی بہتر تعلیم ملتی ہے: تصدق حسین شاہ

جموں و کشمیر تعلیم کے اعتبار سے کافی آگے بڑھ چکا ہے لیکن ماں باپ اب بھی سرکاری اسکولوں میں بچوں کو داخلہ دلوانے سے گریز کر رہے ہیں۔

By

Published : Nov 18, 2021, 1:24 PM IST

Published : Nov 18, 2021, 1:24 PM IST

جموں و کشمیر :سرکاری اسکولوں میں بچوں کی تعداد کم
جموں و کشمیر :سرکاری اسکولوں میں بچوں کی تعداد کم

پلوامہ:جموں و کشمیر انتظامیہ نے سرکاری اسکولز میں مفت تعلیم کے ساتھ چھوٹے بچوں کے لیے دوپہر کے کھانے کا انتظام بھی اسکول میں رکھا ہے، اس کے باجود والدین اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل نہیں کروانا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے کئی سرکاری اسکول بند ہوگئے ہیں۔

جموں و کشمیر :سرکاری اسکولوں میں بچوں کی تعداد کم

محمکہ تعلیم نے پچھلے سال سے ایک مہم شروع کی جس کے ذریعے یہ گاؤں گاؤں گلی گلی جا کر بچوں کو ان سرکاری اسکولز میں آنے کی دعوت دیتے ہیں۔

اس مہم کے پیش نظر آج محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر تصدق حسین شاہ نے ضلع پلوامہ کے بالائی علاقہ سنگرونی میں اس مہم میں شرکت کی۔

اس مہم کے ذریعے اسکول میں زیرِ تعلیم بچوں نے اپنے استادوں کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر کے ہمراہ گاؤں کے گلی کوچوں اور گاؤں کے سڑکوں پر ایک پروگرام کے ذریعے گاؤں کے عوام سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کا داخلہ گورنمنٹ اسکولز میں کر وائیں۔

اس مہم میں علاقوں کے بچوں کی ایک اچھی خاصی تعداد نے حصہ لیا جہاں وہ عام لوگوں سے اپیل کر رہےتھے کہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری اسکولز میں داخل کروائیں۔ اس مہم کے دوران ڈائریکٹر نے کئی بچوں کا داخلہ بھی کرایا۔

اس موقع پر ڈائریکٹر ڈاکٹر تصدق حسین شاہ نے کہا کہ لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ انتظامیہ مفت کتابیں، یونیفارم اور مڈ ڈے میل فراہم کرتی ہے۔ ابھی طلبا کو داخلہ دلانے کا ایک بہتر موقع ہے، خاص طور پر متوسط ​​اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لیے اچھا موقع ہے۔

مزید پڑھیں:Hyderpora Encounter: 'یہ 2021 کا نیا کشمیر ہے'


انہوں نے مزید کہا کہ 'والدین کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ صرف نجی اسکولوں میں ہی اچھی تعلیم نہیں ملتی بلکہ سرکاری اسکولز میں بھی اب بہتر تعلیم ملتی ہے، ہم یہاں بہتر تعلیم اور سہولیات فراہم کرتے ہیں۔


وادی کشمیر میں اگرچہ اسکولوں کی ایک اچھی خاصی تعدا ہے جہاں پر بچوں کو پڑھانے کے لیے ایک اچھی خاصی رقم خرچ کرنی پڑتی ہے جو ہر ایک ماں باپ کے بس میں نہیں ہوتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details