پلوامہ خودکش حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق کو جموں میں قومی تفتیشی ادارے این آئی اے کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے انہیں 10 دن تک پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔
طارق احمد شاہ (50 سالہ ) اور انشاء طارق (23 سالہ ) پر الزام ہے کہ انہوں نے خودکش حملہ آور عادل احمد ڈار کو اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق عادل احمد ڈار جیش محمد کے سرگرم کارکن تھے۔ انہوں نے گزشتہ برس 14 فروری کے خودکش حملہ کرکے اپنے آپ کو اڑا لیا، اس حملے میں سی آر پی ایف کے 40 سے زائد جوان ہلاک ہو گئے تھے۔
مقامی پولیس، سی آر پی ایف اور این آئی اے کی مشترکہ ٹیم نے پلوامہ کے ہاکری پورہ گاؤں میں طارق احمد شاہ ولد محمد مقبول شاہ کے رہائشی مکان میں چھاپہ مار کارروائی کی، جس کے بعد طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق کو گرفتار کیا اور انہیں جموں کی این آئی اے عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے دونوں کو 10 دن تک پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔
این آئی کے مطابق عادل ڈار نے طارق احمد شاہ کے گھر میں ویڈیو بنایا تھا، جسے بعد میں جیش محمد نے جاری کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ گرفتار شدہ طارق احمد اور انشاء طارق سنہ 2018 سے عسکریت پسندوں کو گھر میں پناہ دے رہے تھے اور پاکستان کے عسکریت پسند عمر فاروق کے رابطے میں تھے، جنہیں ایک تصادم کے دوران ہلاک کیا گیا۔ عمر فاروق کو پلوامہ حملے کی سازش کا اہم رُکن مانا جا رہا ہے۔
این آئی اے کی جانب سے اس معاملے میں یہ دوسری گرفتاری ہے۔گزشتہ ہفتے ایجنسی نے جنوبی ضلع پلوامہ کے کاکہ پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے شاکر بشیر ماگرے کو گرفتار کیا تھا۔ 22 سالہ شاکر بشیر فرنیچر کی دکان چلا رہے ہیں اور انہیں جیش محمد تنظیم کا معاون بتایا جا رہا ہے۔
این آئی اے نے ان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا تھا۔ شاکر بشیر نے بھی پلوامہ خودکش حملہ آور عادل ڈار کی مبینہ طور پر مدد کی تھی۔ شاکر بشیر پر الزام ہے کہ انہوں نے پلوامہ حملے میں استعمال کیے گئے آئی ای ڈی کو جمع کرنے میں مدد کی تھی۔