پلوامہ:سرما کی دستک کے ساتھ ہی جہاں جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں بجلی کی آنکھ مچولی شروع ہوگئی ہے وہیں اس بیچ بجلی فیس میں اضافے کو لیکر عوامی حلقوں میں محکمے کے تئیں سخت ناراضگی پائی جا رہی ہے اور لوگ اسے ’’محکمہ بجلی کی جابرانہ پالیسی‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ کئ بجلی صارفین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’بجلی کی ابتر صورتحال کے بیچ محکمی نے دو سو سے تین سو فیصد تک ماہانہ فیس میں جو اضافہ کیا ہے وہ نا قابل قبول ہے۔‘‘Electricity Fee Hike in Kashmir
بجلی فیس میں اضافہ، صارفین برہم ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ترال علاقے کے باشندوں نے کہا کہ وہ جدید نرخوں کے حساب سے بجلی فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ گزشتہ برسوں کے دوران وہ اقتصادی طور کافی کمزور ہوگے ہیں لیکن اس سب کے باوجود محکمہ صارفین پر مہربان ہونے کے بجائے بجلی فیس میں اضافہ کر رہا ہے۔
نور محمد نامی ایک شہری نے بتایا کہ وہ گجر آبادی سے تعلق رکھتے ہیں جن کا ماہانہ بجلی فیس113 روپے سے بڑھا کر تین سو سے زائد مقرر کیا گیا ہے ’’جو بے حد قسمتی اور ستم ظریفی کا معاملہ ہے۔‘‘ نور محمد سمیت کئی دیگر صارفین نے ایل جی انتظامیہ سے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ ترال میں ماہانہ بجلی فیس میں بار بار اضافہ کیا جا رہا ہے جسکی وجہ سے غریب لوگ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
ڈی ڈی سی ممبر اوتار سنگھ نے بتایا کہ ’’اگر خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کے ساتھ کہیں ذیادتی ہوئی ہے تو محکمہ بجلی کو اس بارے میں غور کرنا چاہئے۔‘‘ ادھر، بجلی فیس میں اضافہ کو لیکر جب نمائندے نے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر ترال محمد مقبول سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ سرکار نے یوٹی جموں و کشمیر میں گھریلو صارفین کے لیے انیس فیصد کا اضافہ کیا ہے اور وہ اس بارے میں ذاتی طور کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے بجلی کا منصفانہ استعمال کرنے کی اپیل کی۔
مزید پڑھیں:NC Leader on Power Tariff Hike : بجلی فیس میں اضافہ نا قابل قبول، این سی لیڈر