وادی کشمیر کی معیشت میں سیاحتی شعبے کے ساتھ ساتھ میوہ صنعت کو ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے، وادی میں تقریبا 80 فیصدی لوگ بل واسطہ یا بلاواسطہ اس صنعت سے جڑے ہوتے ہیں، رواں برس اگرچہ میوہ کی پیداوار اچھی ہوئی تھی لیکن میوہ جات میں اسکیب نامی بیماری فوٹ پڑی جس کی وجہ سے کسانوں کے ساتھ ساتھ تاجروں کا بھی کافی نقصان ہو رہا ہے۔
گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پوری وادی میں معمول کی زندگی متاثر ہوئی تھی، تاہم اس دوران سیب کے کاروبار کے مد نظر مرکزی حکومت نے میوہ صنعت کے لیے کافی اچھا قدم اٹھاتے ہئے MARKET INTERVENTION SCHEME کو نافذ کیا تھا، جس کی وجہ سے بندی کے دوران بھی کاشتکاروں کو اسکیم سے کافی فائدہ حاصل ہوا لیکن رواں برس پلوامہ اور دیگر حصوں میں بدلتے موسمی حالات کے سبب سیب کی فصل متاثر ہوئی ہے جس سے ضلع پلوامہ کے کئی علاقوں میں سیب کی کوالٹی سی گریڈ کی ہے، لیکن رواں سال اس اسکیم کو لاگو نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے سیب کی اے اور بی گریڈ کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں کسانوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا غیر معیاری ادویات کے سبب ہمارے باغات میں اسکیب نامی بیمارے پھوٹ پڑی ہے، اگرچہ ہم وقت پر ادویات کا چھڑکاؤ کیا لیکن پھر بھی یہ بیماری دور نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے ہمارے سال بھر کی محنت ضائع ہوگئ ہے۔