اردو

urdu

ETV Bharat / state

نامساعد حالات کی آڑ میں جنگلات کا صفایا

کورونا وائرس سے جہاں پوری دنیا میں لوگ کافی پریشان ہیں، وہیں ضلع پلوامہ کے سنگروانی، یارون اور اس کے ملحقہ جنگلات میں جنگل اسمگلروں نے جنگلات کا صفایا شروع کیا ہے۔

AMID UNCERTAINTY IN KASHMIR DEFORESTATION ON ITS PEAK
نامساعد حالات کی آڑ میں جنگلات کا صفایا

By

Published : Aug 17, 2020, 5:04 PM IST

مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر اپنے خوبصورتی اور سرسبز و شاداب جنگلات کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ لیکن کچھ خود غرض عناصر جنگلات کا صفایا کرنے میں مشغول ہے جسکی وجہ سے نہ صرف درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے بلکہ پانی کی کمی بھی ہو رہی ہے۔

نامساعد حالات کی آڑ میں جنگلات کا صفایا
وادی کشمیر کی قدرتی خوبصورتی میں یہاں کے سرسبز جنگلات کا کافی اہم رول مانا جاتا ہے، لیکن تین دہائی سے جاری شورش نے دیگر شعبوں کی طرح ہی جنگلات پر بھی کافی برے اثرات مرتب کئے ہیں۔ نامساعد حالات کے دوران جنوبی کشمیر کے جنگلات میں سرسبز درختوں کا بے تحاشہ کٹاؤ ہوا۔ اس عمل سے جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں جنگلات بڑے پیمانے پر ختم ہوئے۔ جنگل اسمگلنگ میں اضافہ ہونے سے نہ صرف سرسبز درخت نایاب ہوگئے۔ بلکہ جنگل آراضی بھی تیزی سے انسانی بستیوں اور میوہ باغات میں تبدیل ہوگئی۔سال 2011 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جنگلات کو آباد کرنے کے لئے کمپا (CAMPA) نامی اسکیم لانچ کی تھی، جس کے تحت جنگلاتی آراضی پر تاربندی اور شجرکاری کرنے کا پروگرام شروع کیا گیا۔ اگرچہ اسکیم سے یہاں کے جنگلات کو کچھ حد تک تحفظ فراہم ہوا، لیکن وادی کشمیر میں نامساعد حالات کے دوران جنگل اسمگلر سرگرم ہوجاتے ہیں۔ 2013 اور 2016 میں وادی کشمیر کے حالات کشیدہ ہونے سے یہاں کے جنگلات میں جنگل اسمگلر پھر سرگرم ہوئے۔ رواں برس کوروناوائرس سے جہاں پوری دنیا میں لوگ کافی پریشان ہیں، وہیں ضلع پلوامہ کے سنگروانی، یارون اور اس کے ملحقہ جنگلات میں جنگل اسمگلروں نے جنگلات کا صفایا شروع کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سرینگر کے بازاروں میں دوبارہ گہما گہمی
ادھر ضلع انتظامیہ پلوامہ کا دعویٰ ہے کہ سنگروانی اور اس کے ملحقہ جنگلات میں جنگلوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ڈرون کیمروں کی بھی مدد لی گئی ہے۔ لیکن ان سرسبز جنگلات کا بے تحاشہ کٹاؤ جاری ہے۔

جنگلاتی اراضی کا خاتمہ ہونے سے وادی کشمیر میں قدرتی وسائل کی بھی کمی ہورہی ہے، جس سے یہاں کے زرعی، باغبانی پیداوار اور سیاحتی شعبے پر کافی منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ لاحق ہوگیا ہے۔ وادی کشمیر میں جنگلات جیسے قومی سرمایہ کو بچانے میں عام لوگوں کا کلیدی رول نبھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details