اردو

urdu

ETV Bharat / state

Mufti A Gani Azhari Passed Away معروف عالم دین مفتی عبدالغنی الازہری انتقال کر گئے

جموں و کشمیر کے معروف بزرگ عالم دین مفتی عبدالغنی الازہری آج سہارنپور اترپردیش میں انتقال کر گئے۔ وہ تقربیاً 100 برس کے تھے۔ پروفیسر مفتی عبد الغنی الازہری کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے سابق سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

مفتی عبدالغنی الازہری
مفتی عبدالغنی الازہری

By

Published : Jan 19, 2023, 5:34 PM IST

سرینگر:جموں و کشمیر کے معروف بزرگ عالم دین مفتی عبدالغنی الازہری آج سہارنپور اترپردیش میں انتقال کر گئے۔ وہ تقربیاً 100 برس کے تھے۔پروفیسر مفتی عبد الغنی الازہری کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے سابق سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ رٹائرمنٹ کے بعد مفتی عبد الغنی الازہری دارالعلوم دیوبند میں خدمات انجام دے رہے تھے۔

عبدالغنی ازہریری 1922 میں جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ میں پیدا ہوئے اور بعد میں انہوں نے کوکرناگ کے ساگم علاقہ کی طرف ہجرت کی تھی۔

حضرت شیخ الاسلام علامہ پروفیسر مفتی عبد الغنی الازہری صاحب ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین تھے ۔ آپ کو تفسیرِ قران ، حدیثِ نبوی اور فقہ الاسلامی خاص طور پر فقہ المقارن میں کافی زیادہ اور امتیازی مہارت حاصل ہوئی تھی۔

آپ کو بین الاقوامی سطح پر مُسنِد حدیث ہونے کا مقام و شرف حاصل تھا ۔مفتی عبد الغنی الازہری نے مظاہر العلوم سہارنپور اور اس کے بعد دارالعلوم دیوبند اور بعد میں جامعة الازہر مصر سے پی ایچ ڈی حاصل کیا۔

آپ کے مشہور کارناموں اور تصنیفات میں ڈاکٹریٹ کا مقالہ ، قدیم تاریخِ گجر ،نورِ عرفان ، مکتوبات نقشبندیہ اور امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رح) کی فارسی کتاب ” مالابد منہ “ کا اردو ترجمہ وغیرہ شامل ہیں ۔

وادی کشمیر میں حضرت مفتی عبد الغنی الازہری کے تین مشہور دینی مدارس ہیں، جن میں دارالعلوم الازہریہ ( وہاب نگر، شار شالی پانپورہ)، دارالعلوم الکوثریہ (ہارون) اور دارالعلوم شاہ ولی اللہ (ڈونی پاوہ براکپورہ) شامل ہیں۔آپ مدرسہ نظامیہ مدینة العلوم بادشاہی باغ سہارنپور یوپی کے مہتمم بھی رہ چکے ہیں۔

مفتی عبدالغنی ازہری، کشمیر کے اعلیٰ پایہ کے روحانی بزرگ حضرت پیر شریف الدین نقشبندی المعروف ابدال ترال کے حلقہ ارادت میں تھے جنکا انتقال 1990 میں ہوا۔ انکی تحریر کردہ کتاب نور عرفان میں ان کشف و کمالات کا تزکرہ ہے جن کا مشاہدہ انہوں نے حضرت شریف الدین کی روحانی مجالس میں کیا تھا۔ کشمیر کے مکتلف علاقوں میں مرحوم ازہری صاحب کے معتقدین بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انکے جسد خاکی کو کس مقام پر آسود کیا جائیگا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details