جموں: جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع میں جمعرات کو عسکریت پسندوں کے ذریعہ فوج کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملے کے بعد تین عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے سیکیورٹی فورسز پر الزام لگایا کہ ان شہریوں کو حملے کے بعد مقامی گاؤں سے حراست میں لیا گیا تھا اور بعد میں انکی بوریوں مین بند لاشیں گاؤں والوں کو سونپ دی گئیں۔ فوج کے ترجمان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ شیری ہلاکتوں کے بارے میں انہیں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس اور فیس بک پر ہلاکتوں سے متعلق ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں صاف طور پر یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ وردیوں میں ملبوس جوان کچھ لوگوں کے ہاتھ پیر باندھ کر ان کو جسمانی تشدد کا شکار بنا رہے ہیں۔ زیر تشدد افراد کی پشتوں پر مرچیں چھڑکی جارہی ہیں جس سے پہلے کوئی شخص مرچیں چھڑکنے کی ہدایت دے رہا ہے۔ مبینہ طور حراست میں ہلاک ہونے والے تین عام شہریوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ''فورسز نے ان کو گرفتار کرکے جسمانی تشدد کا نشانہ بناکر ہلاک کردیا''۔ حراست میں ہلاک شدہ تین عام شہریوں کی شناخت 30 سالہ ریاض احمد ولد وزیر حسین، 26 سالہ شوکت حسین ولد نذیر حسین اور محفوظ احمد ولد میر حسین کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ یہ تینون شہری ٹوپا پیر گاؤں کے رہنے والے ہیں جو حملے کی جگہ سے تین یا چار کلومیٹر دور واقع ہے۔
ٹوپا پیر گاؤں کے پنچ محمد صدیق خان نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے حراست میں ہلاک شدہ تین نوجوانوں کی لاشیں رات کے دوران انکے حوالے کر دی ہیں۔ پنچ محمد صدیق نے مزید کہا کہ '' تینوں نوجوان جب حراست میں تھے تبھی ہم نے پولیس کے ایس پی، سابق رکن اسمبلی محمد اکرم اور دیگر رہنماؤں کو اس معاملے میں مدد کے لیے فون کیا لیکن بدقسمتی سے کسی نے ہماری مدد نہیں کی، انہیں کیمپ میں ہی ہلاک کیا گیا''۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی جانب سے گاؤں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ کسی کو باہر سے گاؤں کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ سوگوار خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کسی کو یہاں پہنچنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور وہ ہمیں فوری طور پر لاشوں کو دفنانے پر مجبور کر رہے ہیں۔
راجوری پونچھ میں جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے عام شہریوں کی حراستی تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئیں جس میں تین عام شہری ہلاک ہو گئے اور ایک ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ فوج کی جانب سے پونچھ کے کئی علاقوں میں ابھی بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔
مزید پڑھیں: پولیس کسڈی میں عبدالشیخ کی موت، پولیس پر قتل کا الزام