اردو

urdu

ETV Bharat / state

Silent Protest Against Jal Shakti شاجن ترال کی آبادی جل شکتی محکمے سے نالاں

ترال شاجن علاقہ کے لوگوں کے مطابق د ماہ قبل محکمے جل شکتی نے ان کے علاقہ میں واٹر سپلائی لائن بچھائی ہے اور آج محکمہ ان سے دو ہزار روہیے فیس وصولنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق علاقہ پسماندہ ہے اور لوگ یہ بل ادا کرنے کے اہل نہیں ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Feb 25, 2023, 8:20 PM IST

شاجن ترال کی آبادی جل شکتی محکمے سے نالاں

ترال:شاجن ترال کے لوگوں نے علاقے میں محکمہ جل شکتی کے اس اقدام کے خلاف زبردست ناراضگی کا اظہار کیا ہے جس کی رو سے پبلک پوسٹ پر ان سے سالانہ دو ہزار روپے فیس بھرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شاجن نامی بستی کی مقامی آبادی نے آج ٹاؤن ترال میں آکر ایک خاموش احتجاج کیا اور انتظامیہ تک اپنی بات پہنچانے کی کوشش کی۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے گاؤں میں جل شکتی محکمہ نے دو ماہ قبل لائن بچھائی،لیکن حیرت کا مقام ہے کہ آج محکمہ ان سے دو ہزار روپے سالانہ فیس بھرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

علاقہ کے لوگوں کے مطابق رقومات کا تقاضا ان سے پبلک پوسٹ کا پانی استعمال کرنے کے لیے کیا جارہا ہے، جبکہ انہوں نے گھر کے لیے مخصوص کنکشن اب تک حاصل ہی نہیں کیا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقہ چونکہ پسماندہ ہے اور لوگ نان شبینہ کے محتاج ہیں لیکن اس کے باوجود ان سے فیس وصولنے پر دباو ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف سرکار عام لوگوں کی راحت کے لیے بیان بازی کر رہی ہے وہیں دوسری جانب اس دور افتادہ علاقے میں رہایش پزیر لوگوں کو بلاوجہ بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:Naner Tral Lacks Basic Facilities نانر علاقے میں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی، اے ڈی سی ترال


شاجن کی مقامی لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کے مطالبات پر ہمدردانہ غور کرے تاکہ غریب لوگ آرام سے زندگی گزار سکیں۔ واضح رہے کہ شاجن کا گاوں ترال ٹاؤن سے بہت دور ہے جہاں گزشتہ برس ہی سڑک اور بجلی کی سہولیات فراہم ہوئی ہیں تاہم ابھی بھی گاؤں میں دیگر لازمی سہولیات جیسے کہ صحت عامہ، اور سومو سروس نہ ہونے سے عوام کو مشکلات درپیش ہیں اور اب جبکہ ہر گھر نل سے جوڑنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، شاجن کی بستی کے لوگوں کو پانی کی ایک بوند بڑی مہنگی پڑ رہی ہے اور وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایسی بھی سرکار ہوتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details