پونچھ: 20 اپریل کو جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے فوجی گاڑی پر حملہ کے بعد سکیورٹی فروسز نے تقربیاً 200 سے زائد افراد کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا۔ ان میں سے ایک درجن سے زائد افراد کو پولیس نے حراست میں لیا۔ اس حملے کی تحقیقات فوج کئی زاویوں سے کر رہی ہے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف پولیس، سکیورٹی فورسز کی تلاشی کارروائی پونچھ کے جنگلاتی علاقوں سمیت مختلف علاقوں میں11ویں روز بھی جاری ہے۔
اس حملے کے بعد پولیس نے جموں سے چھ لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے۔ ان سبھی کو پونچھ عسکریت پسند حملے میں ملوث عسکریت پسندوں سے مشتبہ تعلق کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔ جموں میں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیے گئے چھ لوگوں میں ایک سرکاری ملازم اور ایک مولوی بھی شامل ہیں۔ پولیس نے یہ کارروائی ایجنسیوں کے اشتراک کردہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی ہے۔
واضح رہے کہ سنیچر کے روز اس حملے میں ملوث عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار چار مقامی افراد کو پولیس نے ایک نجی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ملزمین کو چھہ دنوں کی پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔ابتدائی تحقیقات کے دوران منکشف ہوا ہے کہ حملہ آوروں کو چند مقامی افراد نے پناہ دی تھی جنہیں پولیس نے گرفتار کیا ہے۔