عالمی وبا کورونا وائرس کے خوف و خطرات کے بیچ جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارت اور پاکستان کی افواج کے مابین گولہ باری کا تبادلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پونچھ کے کھری کرمارا سیکٹر میں آج شام 7 بجکر 30 منٹ پر پاکستانی فوج نے فائرنگ کی، تاہم فوری طور پر کسی بھی جانب سے کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
لائن آف کنٹرول پر دونوں افواج کے مابین گولی باری سے پونچھ، اخنور، اڑی، ٹنگڈار، کیرن اور گریز علاقوں میں رہائش پذیر افراد خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
پونچھ میں ایک مقامی شخص نے بتایا کہ 'گولہ باری کی وجہ سے روز مرہ زندگی متاثر ہے۔ لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ موت کا خوف ہر وقت رہتا ہے۔ لوگوں میں کورونا وائرس کا ڈر نہیں ہے بلکہ انہیں ہر وقت گولہ باری کا خوف رہتا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'گزشتہ پانچ برسوں سے فائرنگ ہوتی رہتی ہے، لوگ چین سے کھا نہیں پاتے ہیں، رات کے دوران وہ سو نہیں پاتے ہیں، سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ایک معمول بن گیا ہے، لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں'۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس کا کچھ حل نکا لیں، تاکہ انہیں مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سال 1999 کے تنازعے کے بعد سال 2003 میں جنگ بندی کا معاہدہ طے ہوا تھا، تاہم دونوں ممالک جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔
گزشتہ برس مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی آئینی شق 370 کا خاتمہ کر دیا تھا۔ حکومت کے اس فیصلے کے بعد لائن آف کنٹرول پر بھی کشیدگی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دسمبر تک 1553 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ سال 2019 میں 3200 بار جنگ بندی کے خلاف ورزی ہوئی ہے، جو گزشتہ دو برسوں کی نسبت کافی زیادہ ہے۔ سنہ 2018 میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے 1610 واقعات پیش آئے تھے، جبکہ 2017 میں یہ تعداد 1 ہزار تھی۔