اوڈیشہ میں مہاتما گاندھی کے قتل کو 'حادثے'کے طور پر پیش کیے جانے پر سیاسی قائدین اور کارکنوں نے وزیر اعلی نوین پٹنائک سے معافی مانگنے اور اس غلطی کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کرنے پر زور دیا ہے۔
مہاتما گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر شائع ہونے والے دو صفحات پر مشتمل کتابچہ 'آما باپوجی: ایک جھلکا' (ہمارے باپوجی: ایک جھلک) میں گاندھی کی تعلیمات، خدمات اور اڈیشہ کے ساتھ روابط کا مختصر خاکہ پیشکیا گیا ہے۔
اس کتابچہ میں بیان کیا گیا ہے کہ '30 جنوری 1948 کو دہلی کے بریلا ہاؤس میں واقعات کے اچانک تسلسل میں حادثاتی وجوہات کی بناء پر گاندھی کی موت ہوگئی'۔
مزید پڑھیں : مہاتما گاندھی پر لکھی گئی کتاب کا اجرا
اوڈیشہ کے وزیر اعلی پٹنائک حکومت نے پرچے پر ہونے والے ہنگامے کے تناظر میں نوٹس لینے کی بات کہی ہے۔
انھوں نے سرکاری امداد یافتہ اسکولز میں اس کتابچہ کی اشاعت اور تقسیم کا باعث بنے کشیدہ حالات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر نارسنگھا مشرا نے اس غلطی کو ایک ناقابل معافی حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے کتابچے میں شائع شدہ غلط معلومات پر معافی مانگیں'۔
کانگریس کی قانون ساز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ' پٹنائک کو اس تاریخی غلط کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی، معافی مانگنی ہوگی اور فوری طور پر کتابچہ واپس لینے کی ہدایت جاری کرنا ہوگی'۔
بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) نے حکومت پر گاندھی سے 'نفرت کرنے والوں' کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا، بی جے ڈی کے وزیر مشرا نے کہا کہ 'بچوں کو یہ جاننے کا پورا حق ہے کہ مہاتما گاندھی کو کس نے قتل کیا اور کن حالات میں جن کو ان کا قتل کیا گیا'۔