اورنگ آباد:کسی شہہ پارے کی تخلیق کوئی آسان کام نہیں لکھنا ایک عبادت ہے۔اس کیلئے قلمکار کو غور و فکر اور سنجیدہ سوچ ضروری ہوتی ہے کیونکہ صرف معلومات کو تخلیق نہیں کہا جاتا۔ ادبی تحریر کیلئے اپنے آپ کو تلف کرنا پڑتا ہے، تب جا کر ایک شہ پارہ تخلیق پاتا ہے۔ لہذا نئے قلمکاروں اپنے آپ کو منوا نے کیلئے غور و فکر اور مطالعہ کی شدید ضرورت چاہیے ہے۔ اس طرح کا مشورہ ساہتیہ اکادمی نئی دہلی اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈ کر مراٹھواڑہ یونیورسٹی شعبہ اُردو کے باہمی اشتراک سے منعقدہ نوجوان اُردو قلمکار کانفرنس پروگرام میں کہا گیا۔
ساہتیہ اکاڈمی نئی دہلی اور بامو شعبہ اُردو کے باہمی اشتراک سے منعقدہ نوجوان اُردو قلمکار کانفرنس یونیورسٹی کے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام سیمینار ہال میں منعقدہ کی گئی ہے۔ ابو ظہیر ربانی نے کہا کہ دنیا میں جتنے انقلاب آئے ہیں وہ نو جوانوں نے برپا کیے ہیں اسی لحاظ سے نوجوان قلم کار کوئی انقلابی شخصیت سے کم نہیں۔ تاہم انھیں اپنی اہمیت کو سمجھنے اور اس کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے۔