ممبئی: مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے جاملی محلہ میں محمد اقبال شیخ کی 'ندا ووڈن ورکس' نامی دوکان 100 برس قدیم ہے اور یہ ان کی چوتھی نسل ہے جو ساگوان اور برٹش لکڑیوں سے بھارتی بازار میں 500 سے زائد پروڈکٹ بنا کر اپنی شناخت قائم کیے ہوئے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ان کے پروڈکٹ کا مطالبہ نہ صرف بھارتی بازار میں ہے بلکہ خلیج اور یورپی ممالک میں بھی پسند کیے جاتے ہیں ۔ یہاں عطر کے لیے چھوٹے اور بڑے لکڑیوں پر نقاشی، اُنہیں ہاتھوں سے تراش کر اور میناکاری کرنے کا یہ فن عروج پر ہے ۔ ووڈن آرٹیکل ورک کے اس ہنر سے وابستہ افراد کی خاصی تعداد ممبئی کے جاملی محلہ میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ wood Products Demand to Rise
محمد اقبال شیخ نے کہا کہ اس ہنر کی قدر کرنے والے لوگ آج بھی موجود ہیں۔ حالانکہ چائنا نے ہر میدان میں بازی ماری اور اس پیشے میں بھی چائنا نے داخل ہونے کوشش کی لیکن یہ ایسا پیشہ ہے جس میں چائنا کو کامیابی نہیں ملی۔ کیونکہ لکڑیوں پر ہاتھوں کی یہ نقاشی ہاتھوں سے ہی کی جاسکتی ہے اور اس کے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ ایسی لکڑی ملنا جونسل در نسل اسی مضبوطی کے ساتھ اپنی اصلی حالت میں قائم رہے۔ حالانکہ ایسی لکڑیوں کا ملنا مشکل ہے لیکن پرانی عمارتوں کے منہدم ہونے کے بعد ایسی لکڑیاں بآسانی دستیاب ہیں۔ عود کی لکڑیوں کے لیے عود جلانے والے اسٹینڈ ، عطر رکھنے کے لئے باکس ، کرکٹ میچ کے اسٹمپ پر رکھنے والی گلی سمیت ایسے 500 زائد لکڑیوں کے پروڈکٹ یہاں بنائے جاتے ہیں۔ Wood Products Market Sees Increased Demand