فتویٰ اس کو کہتے ہیں کہ جہاں فقیہ اسلام و مفتیان کرام کسی امر کے جواز یا عدم جواز کا شرعی حکم قرآن اور حدیث کی روشنی میں دیتے ہیں۔
فتوی کب اور کن وجوہات کے سبب دیا جاتا ہے؟ ای ٹی وی بھارت نے ممبئی کی جامع مسجد میں واقع دارالافتاء کا آج رخ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ مسلمانوں کو فتوے ضرورت کیوں آن پڑتی ہے۔
مفتی اشفاق قاضی نے بتایا کہ مختلف مسائل کے تحت شریعت کی رو سے فیصلے صادر کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملی، سماجی، معاشی، بینکنگ، فقہ اور زندگی سے جڑے دیگر معاملات کے مسائل کے جواز اور عدم جواز کا شرعی حکم قرآن اور حدیث کی روشنی میں مفتیان کرام بتاتے ہیں جن کو فتویٰ کہا جاتا ہے۔
مفتی اشفاق قاضی کہتے ہیں کہ انسان کی زندگی اس کے عادات و اطوار اس کے جسم میں سر کے بال سے لیکر پیر کے ناخن تک ہر معاملے میں رہبری اور رہنمائی کی ضرورت پڑتی ہے اور ہر مسائل کا حل ڈھونڈھنے کے بعد اسے فتوے کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ممبئی جیسے شہر میں موجودہ عصری تقاضوں کے تحت لوگوں کو میراث، سماجی زندگی اور دیگر معاملات پیش آتے ہیں۔ دارالافتاء ان کے مسائل کو شریعت کی روشنی میں ان کی رہبری کرتا ہے اور فتویٰ جاری کرتا ہے۔
اکثر مسلک کے اختلاف کے تئیں ایک مسئلے کو لے کر طرح طرح کے فتوے سامنے آتے ہیں۔ اس پر مفتی اشفاق کہتے ہیں کہ ہر شخص کے حالات مختلف فیہ ہوتے ہیں اس پر مفتی کی ذمہ داری ہے کہ استفتا کرنے والے کے پس منظر کو جان لے اس کے سیاق و سباق کو جاننا نہایت ضروری ہے تاکہ کسی طرح کا اختلاف نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ بعض مرتبہ ملک کے حالات کے تئیں بھی فتوے الگ ہوتے ہیں جو چیز سعودی عرب میں صادر ہوتی ہے وہ یہاں مختلف ہو سکتی ہے۔ لہذا اس کا پس منظر جاننا بے حد ضروری ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ دارالافتاء جامع مسجد سے ابتک تقریباً 450 مسائل پر فتوے جاری کئے گئے ہیں۔ ان میں ہر طرح کے سماجی، ملی، معاشی، اسلامی مسائل اور ذاتی معاملے شامل ہیں۔
ممبئی کی جامع مسجد کا دارالافتاء آج برقی دور میں ڈیجیٹل طور پر بھی اپنی خدمات انجام دیتا ہے۔ ان کے فتوے آن لائن دستیاب ہوتے ہیں اس کے علاوہ فتویٰ پوچھنے والا آن لائن بھی پوچھ سکتا ہے۔