پنجی:بامبے ہائی کورٹ کی گوا بنچ کے جسٹس مہیش سوناک نے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا یا ماس میڈیا بڑے پیمانے پر تباہی کا ہتھیار بن چکے ہیں، لیکن ان سے نمٹنے کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کئے گئے ہیں، ۔
مارگاؤ ٹاؤن کے جی آر کیرے کالج آف لاءمیں 'جی آر کے لاء ٹاکس' میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس سونک نے یہ بھی کہا کہ وہ خبروں کو نہ پڑھ کر اور نہ دیکھ کر کئی مسائل سے "بے خبر" رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا "غلط معلومات سے بہتر ہے"۔ انھوں نے کہا کہ"آج، ہم ایک ایسے دور میں رہتے ہیں جہاں ہم سوچنے والے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون جیسی مشینوں کو پسند کرتے ہیں اور ان کی تعریف کرتے ہیں ۔ لیکن ہم سوچنے کی کوشش کرنے والے انسانوں سے انتہائی مشکوک یا حتیٰ کہ محتاط ہیں،"
جسٹس مہیش سوناک نے کہا کہ "مصنوعی ذہانت کی اپنی خوبیاں ہیں، لیکن یہ ایک افسوسناک دن اور افسوسناک دنیا ہو گی اگر ہم اپنی سوچنے کی صلاحیت، بنانے کی صلاحیت اور اس کے علاوہ، حساس انتخاب کو کسی مشین یا الگورتھم کے حوالے کر دیں، چاہے وہ کتنا ہی ذہین کیوں نہ ہو،" انہوں نے مزید کہا کہ، "ہمیں اپنی سوچنے کی صلاحیتوں کو ختم نہیں کرنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ انسان اور مشین میں کوئی فرق نہ رہے۔ یا کم از کم ہم انسانوں کو اس کی انسانیت کو چھیننے نہیں دے سکتے، ۔"