جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے مدراس ہائی کورٹ کے حالیہ ریمارکس کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دئے۔ عدالت نے اس کیس میں فیصلہ بھی محفوظ کرلیا۔
مدراس ہائی کورٹ نے حال ہی میں ریمارکس دیا تھا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے لیے الیکشن کمیشن خود ذمہ دار ہے اور اس کے افسران کے خلاف قتل کے الزام میں قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیے۔
جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آپ قتل کے الزام سے پریشان ہیں۔ اگر میں اپنے بارے میں بات کروں تو میں اس طرح کے ریمارکس نہیں دیتا لیکن لوگوں کے حقوق کے تحفظ میں ہائی کورٹ کا بڑا کردار ہے۔
جسٹس ایم آر شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا تبصرہ اسی طرح لیا جانا چاہیے جس طرح کسی ڈاکٹر کی کڑوی دوا لی جاتی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے راکیش دیویدی نے بینچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا 'ہم انتخابات کرواتے ہیں، حکومت اپنے ہاتھ میں نہیں لیتے۔ اگر وزیراعلیٰ یا وزیر اعظم دور دراز کے علاقے میں دو لاکھ لوگوں کی ریلی نکال رہے ہیں تو پھر کمیشن عوام کے ہجوم پر گولی نہیں چلوا سکتا اور نہ ہی لاٹھیاں برسانے کا حکم دے سکتا ہے۔ اسے دیکھنا ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیٹی کا کام ہے۔