ممبئی:قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے 26ویں قومی اردو کتاب میلے کا آج ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس آر2 گراؤنڈ میں افتتاح عمل میں آیا۔ 6 جنوری سے 14 جنوری تک چلنے والا یہ میلہ کونسل کے زیر اہتمام اور انجمن اسلام کے اشتراک سے کیا جارہا ہے۔ جس میں 180 سے زائد اردو کتابوں کے پبلشرز اور کتب فروش شریک ہورہے ہیں۔
ساتھ ہی مختلف علمی، ادبی، ثقافتی و سائنسی موضوعات پر پروگراموں کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔ آج میلے کا افتتاح کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر دھننجے سنگھ، ساہتیہ اکادمی دہلی کے سکریٹری کے سری نواس راؤ، انجمن اسلام کے صدر ظہیر قاضی اور دیگر اہم شخصیات کے ذریعے کیا گیا۔
اس موقع پر ایک پُروقار افتتاحی تقریب کا بھی انعقاد ہوا۔ جس کی صدارت پروفیسر دھننجے سنگھ نے کی۔ مہمان خصوصی کے سری نواس راؤ تھے اور مہمانان اعزازی ظہیر قاضی اور مہاراشٹر اردو اکیڈمی کے سی ای او شعیب ہاشمی تھے۔ اس تقریب کا آغاز اسکولی بچیوں نے ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ‘ ترانہ پیش کرکے کیا۔ اس کے بعد طالبات کے ایک گروپ نے تمام مہمانوں کے استقبال میں ایک خوب صورت گیت پیش کی۔ باضابطہ افتتاحی تقریب کا آغاز معزز مہمانوں نے شمع روشن کرکے کیا اور تمام مہمانوں کا گلدستہ پیش کرکے استقبال کیا گیا۔
استقبالیہ کلمات انجمن اسلام کے صدر ظہیر قاضی نے پیش کیے۔ انھوں نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اردو ایک شیریں زبان ہے جسے بولنے والے تمام ہندوستان میں پھیلے ہوئے ہیں اور یہ ہمیشہ زندہ رہنے والی زبان ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت سرکار اردو زبان کے فروغ پر خاص توجہ دے رہی ہے اور اس کا نمونہ یہ چھبیسواں اردو کتاب میلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ممبئی جیسے اہم شہر میں اس میلے کے انعقاد کے لیے کونسل کے اور بھارت سرکار کے شکر گزار ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر انجمن اسلام کی تعلیمی خدمات پر بھی مختصراً روشنی ڈالی اور آخر میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ یہ میلہ تاریخ ساز کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔
ساہتیہ اکادمی کے سکریٹری کے سری نواس راؤ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس کتاب میلے میں شریک ہوکر بے پناہ خوشی ہورہی ہے۔ اگر میں آج کی تقریب میں نہیں آتا، تو ایک تاریخی پروگرام کا حصہ بننے سے محروم رہ جاتا۔ انھوں نے کہا کہ میں بہت سے کتابی میلوں میں جا چکا ہوں، مگر عوام خصوصاً اسکولی بچوں اور بچیوں میں ایسا جوش و خروش کہیں نہیں دیکھا۔ آئندہ جہاں جاؤں گا اس میلے کا ضرور تذکرہ کروں گا۔
انھوں نے اردو کی خوبی بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس زبان میں بہت سی زبانوں کے الفاظ پائے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے کسی بھی زبان سے اس زبان میں ترجمہ آسان ہے۔ کتاب میلوں کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے میلے علم کی روشنی پھیلانے اور سماج کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ میلہ بھی ہمارے نئے بھارت کی تعمیر میں غیر معمولی کردار ادا کرے گا۔
پروفیسر دھننجے سنگھ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اردو زبان میں ایک مخصوص قسم کی لطافت اور مٹھاس ہے۔ جس کی وجہ سے یہ ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں پھل پھول رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اردو کی کہانی ہمارے پورے دیس کی کہانی ہے۔ اردو ہندوستان کی زبان ہے اور ہماری ثقافت کی زندہ مثال ہے۔
پروفیسر سنگھ نے تحریک آزادی کے دوران اردو کے انقلابی کردار پر بھی مختصراً روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ مادری زبان کا تحفظ نہایت ضروری ہے۔ جس پر ہماری نئی تعلیمی پالیسی میں بھی خاص زور دیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان اردو کے فروغ کے تئیں نہایت سنجیدہ ہیں اور کونسل کا یہ کتاب میلہ بھی اسی کا حصہ ہے۔ ممبئی میں اس میلے کا انعقاد اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ ہندوستان کا بہت اہم تاریخی اور ثقافتی شہر ہے۔
انھوں نے اس کتابی میلے کے انعقاد میں انجمن اسلام کے تعاون کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور اس کی تعلیمی و سماجی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ بھارت کی تقدیر کو بنانے میں اس ادارے کا قابل قدر حصہ ہے۔ نئی نسل میں کتاب کلچر کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کتابیں پڑھنا اور ان سے جڑنا بہت ضروری ہے۔ آج کے بچے ملک کے مستقبل ہیں اور یہ کتابیں پڑھیں گے تبھی ملک کی تعمیر میں حصہ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں؛
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شفیع ایوب نے بحسن و خوبی انجام دی اور کونسل کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر اور میلہ انچارج اجمل سعید کے اظہار تشکر پر افتتاحی اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔ اس موقع پر کونسل اور انجمن اسلام کے مختلف ارکان کے علاوہ ممبئی کے درجنوں اسکولوں کے ہزاروں طلبہ و طالبات اور اہل علم و دانش شریک رہے۔
اس موقع پر لوگوں نے مجموعی طور پر لاکھوں کی کتابیں بھی خریدیں۔ مہمانوں نے مختلف اسکولوں کے ذریعے پیش کی گئی سائنسی نمائش کا بھی معائنہ کیا اور اس اجلاس میں پروفیسر شفیع شیخ کی کتاب شان نزول اور پروفیسر عائشہ سمن کی متاع بیت بازی نامی کتابوں کا اجرا بھی عمل آیا۔ پہلے دن شامِ شعر و نغمہ کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں معروف غزل گو طلعت عزیز نے سامعین کو محظوظ کیا۔