اردو

urdu

ETV Bharat / state

واٹس ایپ پر تین طلاق

مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل مسلم اکثریتی شہر بھیونڈی میں ایک شخص نے اپنی اہلیہ کو واٹس ایپ پر طلاق دیا۔

متاثرہ خاتون کا شوہر

By

Published : May 7, 2019, 11:47 PM IST

ایک طرف تین طلاق پر روک لگانے کے لیے ایوان میں حکومت فکر مند ہے اور اس پر نئے قوانین نافذ کرنے کی کوشش میں ہے تو وہیں دوسری جانب مہاراشٹر کے صںعتی شہر بھیونڈی میں واٹس ایپ پر ہی تین طلاق کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔

متاثرہ خاتون

متاثرہ خاتون نے موبائل فون پر واٹس ایپ پر دیے گئے اس طلاق کے خلاف پولیس وخواتین کی تنظیموں سے رابطہ کر انصاف کی مانگ کی ہے۔

بھیونڈی شہر میں رہائش پذیر ندیم شیخ پیشے سے ٹیکنکل انجنیئر ہے اور کلیان میں بر سرروزگار بھی ہے اسکی پانچ برس قبل سنہ 2014 میں شادی ہوئی اور بعد میں ایک بیٹا ہوا۔

میاں بیوی کے درمیان کئی دنوں سے نونک جھونک چل رہی تھی متاثرہ خاتون پیروں سے معذور بھی ہے اور بات یہاں تک پہنچی کے ان کے درمیان طلاق ہوگیا یہ طلاق ندیم نے اپنی اہلیہ کے واٹس ایپ پر دی ہے اب یہ شریعت و ملک کے قانون کے لحاظ سے کتنا درست ہے اس پر ابھی بحث جاری ہے جب کہ متاثرہ خاتون نے اس کے خلاف پولیس کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے۔

متاثرہ خاتون آرزو شیخ (23) بھیونڈی کے دیوان شاہ درگاہ کی رہنے والی ہے جس کی 18 مئی سنہ 2014 میں ندیم سے شادی ہوئی تھی شادی میں آرزو کے اہل خانہ نے 10 ہزار 51 روپیہ مہر کے ساتھ ساتھ دیگر سازوسامان بھی دیا تھا، تاکہ ان کی بیٹی کو کسی بات کی تکلیف نہ ہو۔ لیکن شادی کے کچھ دنوں کے بعد سے ہی ندیم اور آرزو کے درمیان رشتوں میں دراڑ پیدا ہوگئی۔
روز روز جھگڑا مار پیٹ ہونے کے بعد بھی آرزو نے ندیم کے ساتھ پانچ برس کا عرصہ گذار یہاں تک کے ان کا ایک بیٹا بھی ہوا جو اس وقت چار سال کا ہے۔

لیکن ادھر کئی دنوں سے ندیم نے ایک فلیٹ خریدنے کا ارادہ کیااور اس کے لیے وہ آرزو کو اس کے مائیکے سے10 لاکھ روپیہ لانے کے لیے زور دینے لگا لیکن وہ غریب اور اسکے گھر والے اتنی خطیر رقم کا انتظام نہ کرسکے اور بالاآخر ندیم نے اسے واٹس ایپ پر تین طلاق لکھ کر بھیج دیا۔

یہ میسیج دیکھنے کے بعد آرزو کے پیروں تلے زمین کھسک گئی۔ وہ کچھ سمجھ نہ پائی کہ یہ کیا ہوگیااور اسکے ساتھ ندیم یہ حرکت بھی کرسکتا ہے اس بات کا بھی اسے یقین نہ تھا۔ اب آخر میں اس نے انصاف کے لیے پولیس سے شکایت کی ہے ساتھ ہی مقامی سماجی خواتین سے بھی رابطہ کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details