ناسک: ریاست مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے معاملے کی ایس آئی ٹی جانچ کا حکم دیا ہے جو اے ڈی جی سطح کے افسر کی نگرانی میں ہوگی۔ مندر انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ پجاریوں اور سیکورٹی گارڈز نے چادر چڑھانے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ اس دوران دونوں فریقوں کے درمیان کافی جھگڑا ہوا۔ بھلے ہی مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے اس معاملے میں سخت اعتراض ظاہر کیا ہے لیکن یہ پہلا معاملہ نہیں ہے۔ اسی طرح کا واقعہ گزشتہ برس کے اوائل میں بھی پیش آیا تھا جب دوسری برادریوں کے لوگوں نے اس مندر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
دوسری جانب دیگر برادریوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی شیولنگ پر جاکر چادر چڑھانے کی کوشش نہیں کی بلکہ دہائیوں پرانی روایت کے مطابق دور سے چادر دکھانے کی کوشش کی۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ آخر وہ روایت کیا ہے؟ اس کے علاوہ ترمبکیشور مندر کو کس نے گرایا اور کس نے بنایا؟
ناسک ضلع میں ہر برس دیگر مذاہب کے سنتوں کے اعزاز میں یوم وفات کے موقع پر ایک جلوس نکالا جاتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلوس کے منتظم متین سید نے بتایا کہ وہ برسوں سے جلوس کے دن بھگوان شیو کو چادر چڑھا رہے ہیں۔ وہ کبھی مندر کے اندر نہیں جاتے انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جن چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے شیولنگ پر چادر چڑھانے کی کوشش نہیں کی۔ وہ صرف چادر کو مندر کی سیڑھیوں تک لے گئے۔
دوسری طرف ترمبکیشور میونسپل کونسل کے سابق صدر اویس کوکنی کے مطابق مندر کی سیڑھیوں سے دھواں دکھانے کا رواج نسل در نسل سے چلا آرہا ہے۔ ہندو برادری نے کبھی اس رسم کی مخالفت نہیں کی جو کئی دہائیوں سے جاری ہے جبکہ اس معاملے پر مندر کے ٹرسٹی پنکج بھوترا کا کہنا ہے کہ وہ ہر چیز کا ریکارڈ رکھتے ہیں اور ان کے مندر کے ریکارڈ میں اس طرح کے عمل کا کوئی ذکر نہیں ہے۔