مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اس لڑائی کا حصہ بنے اور اس انتظار میں نہ رہے کہ جو سب کا ہوگا وہ ہمارا بھی ہوگا۔
ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ میں شاہد اعظمی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس موقع پر شاہد اعظمی کی والدہ ریحانہ اعظمی، شہر یار انصاری، پروفیسر ابراہیم عابدی، ڈاکٹر یوسف چودھری،ایڈوکیٹ فیصل قاضی، عادل کھوت کے علاوہ کئی دیگر معزز مہمان موجود تھے۔
شہر یار انصار ی نے کہا کہ 'شاہد اعظمی کو شہید ہوئے 10سال کا عرصہ گذر گیا ہے لیکن ان کی آواز کو کوئی دبا نہیں سکا۔ آج ملک میں سینکڑوں شاہد اعظمی پیدا ہوگئے ہیں۔'
انہوں نے شہریت قانون کے تعلق سے کہا کہ 'ملک میں نفرت کی سیاست نہیں چل سکتی۔ مسلمانوں نے بابری مسجد کے فیصلے پر بھی عدالت کا احترام کیا ہے۔ طلباء نے اس قانون کے خلاف جو تحریک چلائی ہے اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اس خطرے کو نہیں سمجھ رہے ہیں اور گھروں سے باہر نہیں آرہے ہیں۔ ان کی سوچ ایسی ہے کہ جو سب کا ہوگا وہی ہمارا بھی ہوگا۔'
انہوں نے کہا کہ 'مسلمانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں، ماب لینچنگ، ٹرپل طلاق اور شہریت قانون کی آڑ میں نفرت کی سیاست کی جارہی ہے، ایسی سیاست کو ختم کرنا ہوگا۔'
ڈاکٹر یوسف چودھری نے شاہد اعظمی کی لکھی گئی کتاب ’بے گناہ قیدی‘کا انگریزی ترجمہ کرنے کا شرف مجھے حاصل ہوا ہے، یہ کتاب کسی وجہ سے شائع نہیں ہو سکی ہے لیکن جلد ہی اسے شائع کیا جائے گا۔'
انہوں نے کہا کہ 'شاہد اعظمی خود ظلم کا شکار تھے اس لیے وہ مظلوموں کی آواز بن کر ابھرے تھے۔ شہریت قانون کی آڑ میں جو ظلم کیا جارہا ہے اس کے خلاف آواز بھی بلند کرنے کی مسلمانوں کو اجازت نہیں ہے۔ نجیب، روہت ویمولا اور شاہد کی ماؤں کو سلام جنھوں نے ملک کے لیے ایسے بچے دیے جنھوں نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ملک ایک تاریخی دور سے گزر رہا ہے۔ لوگ اپنے آنے والی نسلوں کو آج کے دور کی داستانیں سنائیں گے، جیسے ہم اپنے بچوں کو آزادی کے داستانیں سناتے ہیں۔ سارے ملک میں طلباء نے آواز بلند کی ہے، دنیا ان کی جانب امید کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ پورا ملک شاہین باغ بن گیا ہے۔ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہےگا۔ نفرت کی سیاست ختم ہونے کے ساتھ ہی بی جے پی آر ایس ایس کا خاتمہ ہو جائے گا۔'
عادل کھوت نے کہا کہ '70سال سے ہمیں پریشان کیا جارہا ہے، ایک ماحول بنا کر ایک مذہب کو ماننے والوں کو پریشان کیا جاتا ہے اور ان کے خلاف نفرت پھیلائی جاتی ہے۔ نام میں غلطی کی وجہ سے اسے والدین سے الگ سمجھنا یہ کہا ں تک صحیح ہے۔ یہ شازش کی کیوں کی جارہی ہے۔ اسے سمجھنا ضروری ہے۔'
ایڈوکیٹ قاضی نے کہا کہ '1971 میں بنگلہ دیش بنا اور وہاں پر غریبی کی وجہ سے لوگ بھارت کا رخ کرنے لگے۔ اس بات کو لے کر شہریت قانون میں مسلمانوں کو نشانہ بنانا غلط ہے۔'