ممبئی میں حج کمیٹی آف انڈیا کے چیف ایکزیکٹیو افسر مقصود احمد خان نے یہاں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کی وزارت برائے حج اور مذہبی امور امسال حج 2020 کے منسوخ کیے جانے اور اندرون ملک محدود پیمانے پر حج کیے جانے کا اعلان کیا ہے، جس میں سعودی عرب میں مختلف ممالک کے مقیم شہری شرکت کر سکیں گے۔
حج کی منسوخی کا فیصلہ تاریخ میں پہلی بار نہیں ہوا اس طرح بھارت سے بھی تقریباً سوا لاکھ عازمین حج بیت اللہ نہیں جاسکیں گے، جبکہ 15 ہزار درخواست گزار نے حج کمیٹی آف انڈیا کے جمع رقم کی واپسی کے اعلان کے بعد منسوخی کی درخواست دے دی ہے اور سعودی عرب کے حج منسوخی کے اعلان کے بعد باقی عازمین حج کی رقم انہیں خود بخود واپس کر دی جائے گی۔
مقصود احمد خان نے مزید کہا کہ حج کمیٹی آف انڈیا نے ساری تیاریاں کرلی تھی، لیکن اس عرصے میں اگر حج کا اعلان کر دیا جاتا تو کافی دشواری پیش آسکتی تھی۔ شاید رہائش وغیرہ کے سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں ہوسکی تھی اور ٹرانسپورٹیشن وغیرہ کے تعلق سے بھی اقدام نہیں ہوئے تھے۔
حج کی منسوخی کا فیصلہ تاریخ میں پہلی بار نہیں ہوا واضح رہے کہ 180 سے زائد ملکوں میں پھیلی کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر محدود تعداد میں اندرون ملک سے مختلف ممالک کے شہریوں کو حج کا موقع دیا جائے گا۔ کیونکہ روز بروز اس کے خطرات میں اضافہ کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہےکہ سعودی مقیم غیر ملکی شہریوں کو محدود حج کی منظوری دی جائے۔ محفوظ صحت مند ماحول میں ہو اور کورونا کے بچاﺅ کے تقاضے پورے کیے جائیں اور عازمین حج کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے،جبکہ انسانی جان کے تحفظ سے متعلق شریعت کے مقاصد پورے کیے جاسکیں۔
حج کی منسوخی کا فیصلہ تاریخ میں پہلی بار نہیں ہوا واضح رہے کہ امسال سعودی عرب حکومت نے حج بیت اللہ کی منسوخی کا عارضی اعلان مارچ کے دوران ہی کر دیا تھا، لیکن دنیا بھر میں اور خود سعودی عرب میں کورونا وائرس جیسی وبائی بیماری کے اثرات کی وجہ سے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جاتا رہا کہ امسال کا حج منسوخ کر دیا جائے یا تعداد میں کمی واقع کر دی جائے اور اس کا باقاعدہ اعلان کیا جاچکا ہے، کیونکہ حج کی تیاریوں کے سلسلہ میں تقریباً ایک مہینہ ہی رہ گیا ہے اور اب ممکن نہیں ہے کہ سعودی حکام اور دیگر ممالک اتنی بڑی تیاری مکمل کرلیں۔ بھارت میں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے۔