لڑکے کے خلاف اس وقت کسی بھی طرح کی کارروائی نہ کیئے جانے کا حکم جاری کیا جب شکایت کنندہ خاتون نے نوجوان کے خلاف ایک نشست میں تین طلاق دیئے جانے کی شکایت درج کیئے جانے کے بعد خود قاضی کے پاس جا کر خلع حاصل کیا اور نوجوان سے ساڑھے چار لاکھ روپیہ معاوضہ حاصل کرنے کے بعد عدالت سے درخواست کی کہ دونوں کے درمیان مصالحت ہو چکی ہے لہذا اب وہ لڑکے کے خلاف کسی بھی قسم کی مقدمہ بازی نہیں کرنا چاہتی ہیں ۔
اورنگ آباد شہر کے جنسی پولیس اسٹیشن میں ملزم شیخ سلمان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفع 504 اور مسلم وومن (پروٹیکشن آف رائٹس آن میریج)ایکٹ 2019 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا۔
اس قانون کے تحت درج ہونے والا یہ اورنگ آباد کا پہلا مقدمہ تھا جس کی تشہیر قومی سطح پر بھی ہوئی تھی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اورنگ آباد کے کٹ کٹ گیٹ نامی علاقہ کے نہرو نگر میں مقیم 19سالہ دوشیزہ زینت بیگم کی بی ایس سی میں زیر تعلیم شیخ سلمان نامی نوجوان سےشادی ہوئی تھی۔
شادی کے چودہ ماہ بعد محض 23 دنوں تک سسرال میں قیام کرنے کے بعد دونوں کے درمیان نااتفاقی پیدا ہو گئی تھی جس کے سبب دونوں نے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
اطلاعات کے مطابق نارے گاوں راجندر نگر نامی علاقہ میں رہائش پذیر نوجوان پر الزام تھا کہ اس نے 13 اگست 2019کو اپنی اہلیہ کو ایک نشست میں طلاق دے دیا تھا جس کے بعد لڑکی نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ مقامی پولیس اسٹیشن نے دوشیزہ کی شکایت پر نوجوان کے خلاف ایف آئی آر درج کیا تھا جس کے خلاف نوجوان نے سیشن عدالت سے قبل از گرفتاری کی ضمانت حاصل کی تھی ۔
نوجوان شیخ سلمان نے سیشن عدالت سے راحت حاصل کرنے کے بعد ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے روبرو ایک عرضداشت داخل کر کے اس کے خلاف داخل کردہ ایف اآئی آر کو خارج کیئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسی درمیان زینت بیگم نے قاضی کے پاس جا کر خلع حاصل کر لیا تھا ۔
خلع حاصل کرنے کے بعد دونوں میاں بیوی میں مصالحت ہوئی اور نوجوان نے اپنی سابقہ بیوی کو ساڑھے چار لاکھ روپیہ معاوضہ بھی دیا جس کے بعد زینت بیگم نے ممبئی ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا اور اس بات کا اعتراف کیا کہ ملزم نوجوان نے اسے ساڑھے چار لاکھ روپیہ معاوضہ دیا ہے اور اب دونوں کے درمیان مفاہمت ہو چکی ہے لہذا مقدمہ کو خارج کیا جائے۔
بامبے ہائی کورٹ کی جسٹس ٹی وی نلاوڑے اور جسٹس ایس این گوانے پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خاتون کی جانب سے داخل کردہ حلف نامہ کی بنیاد پر اور مصالحت نامہ کا مطالبہ کرنے کے بعد مقدمہ کو خارج کیئے جانے کا حکم دیا ۔
واضح رہے کہ بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت نے تین طلاق کا بل پارلیمنٹ میں منظور کیا تھا جس کے تحت ایک مسلم شوہر اپنی بیوی کو ایک نشست میں تین طلاق نہیں دے سکتا ہے اور اگر اس نے ایک نشست میں تین طلاق دیا تو قانون کی نظر میں وہ ایک مجرمانہ فعل ہو گا اور اس کے تحت ملزم کو کم از کم تین برسوں تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑے گا۔