سوشل ڈسٹینس کو قائم رکھنے میں عام و غریب تو دور کی بات اچھے اچھوں کی حالت خستہ ہوتی جارہی ہے ہر کوئی مدد کا طلب گار نظر آرہا ہے ایسے میں ملک بھر میں حکومتوں کے علاوہ سماجی و ملی تنظٰیوں کی جانب سے پیش کی جانے والی خدمات لائق مبارکباد ہیں۔
کورونا وباء میں جس سے جتنا ہوپارہا ہے ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق انسانی مدد کے لیے کوشاں نظر آرہا ہے۔
ممبئی سے متصل تھانے شہر میں تقریباً 98 سال قدیم درگاہ حضرت عبدالکریم نوری شاہ بابا درگاہ ان دنوں لاک ڈاؤن کے سبب پریشان حال لوگوں کی مدد کے لیے کھول دی گئی ہے۔
غریب و ضرورت مندوں کے لیے نوری شاہ درگاہ کا دروازہ کھلا نوری بابا کی آل واولاد اس درگاہ سے غریبوں و ضرورت مندوں میں راشن تقسیم کرنے کا کار خیر انجام دے رہے ہیں۔
عام طور سے دیکھا جاتا ہے کہ درگاہوں کا رخ محض زیارت یا دعا تعویذ کے لیے ہی کیا جاتا ہے لیکن تھانے کی نوری شاہ بابا درگاہ کے منتظمین اور سجادہ نشینوں نے اسے انسانی خدمت کے لیے استعمال کرنے کا ایک اہم ذریعہ بنایا ہے ۔
اس درگاہ سے بلا تفریق مذہب و مسلک شہر بھر میں حسب استطاعت کھانے پینے کی ضروری اشیا پہنچانے اور تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ جب تک اسٹاک تقیسم کریں گے ، ختم ہوگیا تو اللہ مالک ۔
کورونا وبا پر قابو پانے اور شہریوں کو اس سے ہونے والی پریشانیوں سے بچانے کے لیے ایک طرف جہاں حکومتوں نے اپنی پوری طاقت صرف کرتی نظر آرہی ہے۔
وہیں دوسری جانب عوامی فلاح و بہبودگی کے کام کرنے والی سماجی و ملی تنظیمیں بھی انسانی مدد کو آگے آرہی ہیں اور بے لوث خدمات انجام دینے میں پیش پیش ہیں اور شاید اس وقت انسانیت کا تقاضہ بھی یہی ہے۔