مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ میں آج گواہ نمبر 180 کی خصوصی این آئی اے عدالت میں گواہی عمل میں آئی جس کے دوران گواہ نے عدالت کو بتایا کہ اے ٹی ایس افسران نے اسے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی گرفتاری اور اس کے قبضہ سے ضبط ہونے والے سامان کے لیے بطور پنچ گواہ بننے کی گذارش کی تھی جسے اس نے قبول کرلی تھی۔
وکیل استغاثہ اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے خاتون سرکاری گواہ نے خصوصی این آئی اے جج پی آر سٹرے کو بتایا کہ 23/ اکتوبر 2008 کو اسے اے ٹی ایس آفس طلب کیا گیا تھا جب وہ ضروری کام کے لیئے بازار جارہی تھی، گواہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس کی اور ایک دیگر پنچ کی موجودگی میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو گرفتار کیا گیا تھا، گرفتاری کے وقت سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر بھگوا رنگ کا لباس زیب تن کیئے ہوئے تھی اور اس کے قبضہ سے لیپ ٹاپ، چار بیاضیں، پیسے اور دیگر چیزیں ضبط کی گئی تھی جن کی کل تعداد 16 تھی۔
سرکاری گواہ نے عدالت میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے قبضہ سے ضبط کی گئی اشیاء کی شناخت کرنے کے ساتھ ساتھ پنچ نامہ پر موجود اس کی دستخط کی تصدیق بھی کی۔ سرکاری گواہ نے عدالت کو بتایا کہ پولس نے اس کی موجودگی میں تمام اشیاء کو لفافہ میں سیل بند کیا تھا اور پھر لفافہ پر اس کی دستخط لی گئی تھی۔ سرکاری گواہ سے سوال و جواب کے بعد سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکلاء جے پی مشراء اور مگو نے جرح کی اور گواہ پر الزام عائد کیا کہ آج عدالت میں پولس کے دباؤ میں جھوٹی گواہی دے رہی ہے جس سے خاتون سرکاری گواہ نے انکار کیا۔
ایڈوکیٹ مشراء نے گواہ سے پوچھا کہ آیا پولیس نے اسے یہ بتایا تھا کہ سادھوی کو 10 / اکتوبر 2008 کو سورت شہر سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس کی گرفتاری 23 / اکتوبر کی بتائی گئی نیز دوان غیر قانونی تحویل اے ٹی ایس نے سادھوی کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا تھااور اسے شدید جسمانی ٹارچر کیا تھا جس پر گواہ نے عدالت کو بتایا کہ اسے اس تعلق سے کچھ پتہ نہیں۔