چکلتھن گاؤں اس گاؤں کے قریب ضلع پریشد کا ایک اسکول ہے جہاں طلبہ وطالبات کو اپنی جان خطرے میں ڈال کربانس پرلٹک کریااُس پر چل کرندی پا کر کے اسکول جانا پڑتا ہے .چکلتھن گاؤں اور اسکول کے درمیان ایک گاندھیری ندی گزرتی ہے۔ اس سال موسلادھار بارش کی وجہ سے ندی پر بنا پل بہہ گیا ۔اس کی وجہ سے گاؤں سے اسکول کا راستہ بند ہو گیا۔ Students are risking their lives to go to school
طالبہ۔گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ برسات کے موسم میں جب ندی میں پانی کابہاؤ تیزہو جاتا ہے۔ اس وقت گاؤں کے بچے ایک کنارے سےدوسرے کنارے پر آنے کے لئے کہیں گھنٹوں تک انتظار کرتے ہیں یا پھر ایک طرف سے دوسری طرف جانے کے لئے 5 سے 8 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے دوسرے راستے کہ استعمال کرتے ہیں لیکن دوسرے راستے سے اسکول جانے کے لئے بہت وقت لگتا ہے۔
اسی لئے بچوں کے والدین انہیں لکڑی پر لٹکا کر یا پیدل چلا کر ندی پار کرواتے ہیں اور ہر روز بچوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی دین بڑا حادثہ پیش آجاتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا ساتھ ہی اس دوران چیک ملتان اسکول پر بچوں کی پریشانی کو لے کر ایم پی امتیاز جلیل نے کہا ہے کہ سرکار ڈیجیٹل اسکولوں پر کروڑوں روپیہ خرچ کر رہی ہے لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی نظر آرہی ہے جہاں پر بچوں کو اسکول جانے کے لئے راستہ نظر نہیں ہے۔
ضلع پریشد اسکول میں پڑھنے والے شیوراج پرمود چوان کا کہنا ہے کہ وہ اور اس کی بہن گھر کے قریب تمام بچوں کے ساتھ ضلع پریشد اسکول جاتے ہیں جو اس گاندھیری ندی کو پار کرکے اسکول پہنچتے ہیں۔ ایسے میں ہم اور ہمارے والدین بارش کے دنوں میں پل پر کرنے سے ڈرتے ہیں۔ اسی تیزبارش کی وجہ سے ہمیں گھنٹوں ایک ہی کنارے پررہناپڑتا ہے۔ان کا حکومت سے مطالبہ ہیں کہ اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کیا جائے۔