اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر میں پچھلے کچھ دنوں سے تشدّد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ جس پر شیو سینا ادھو ٹھاکرے کے اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے ریاستی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت تشدّد کو روکنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جس طرح اورنگ آباد میں تشدد کا واقعہ ہوا تھا اسی طرح اکولہ اور احمد نگر میں تشدّد ہوا جہاں پولیس دو سے تین گھنٹے تاخیر سے پہنچی ہے۔ گذشتہ کچھ روز سے ریاست بھر میں جگہ جگہ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آرہے ہیں اورنگ آباد سے شروع ہوئے تنازعہ کی آگ اب ریاست بھر میں پھیل چکی ہے۔ اکولہ میں سنیچر کو دوفریق کے تصادم کے بعد علاقہ میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جبکہ احمد نگر کے ایک علاقہ میں بھی سنگباری کی گئی لہذا ریاست میں پیش آرہے واقعات دراصل بی جے پی کی الیکشن کی تیاری لگ رہی ہے۔اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے کا کہنا ہے کہ ریاست کے مختلف اضلاع میں جس طرح تشدد ہو رہا ہے وہ ریاستی حکومت کی ناکامی ہے اب تک اورنگ آباد تشدد کیس کے اہم ملزمین کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔
امباداس دانوے نے کہا کہ ریاست میں جو تشدد ہوا ہے وہ ریاستی حکومت کی ناکامی ہے تشدد کا واقعہ ہونے کے بعد دو گھنٹہ بعد پولیس پہنچتی ہے، اگر پولیس پہلے پہنچ جاتی تو تشدد نہیں ہوتا، لیکن ریاستی حکومت چاہتی ہے کہ دو برادریوں کے لوگ آپس میں لڑیں اور آپس میں نفرت پیدا کریں۔ اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے نے ریاست میں تشدد کے واقعہ کو ریاستی حکومت کی منصوبہ بند سازش قرار دیا۔ ریاست میں پیش آرہے تشدد کے واقعات بر سراقتدار پارٹیوں کی جانب سے انجام دیئے جارہے ہیں اس طرح کا بیان انھوں نے دیا ہے۔ بی جے پی کے کچھ قائدین نے دعویٰ کیا تھا کہ اورنگ آباد تشدد کے بعد کسی بھی مقام پر کچھ نہیں ہوا ہے لیکن اکولہ میں کیا ہوا، فائرنگ میں ایک کی موت واقع ہوئی۔ اس کی ضرور تحقیقات کی جانی چاہئے۔ مہاراشٹر میں دانستہ طور پر تشدد کے واقعات انجام دیئے جارہے ہیں اورنگ آباد تشدد کے بعد ریاستی وزارت داخلہ کا بیدار ہو جانا لازمی تھا لیکن اس جانب تساہلی برتی جارہی ہے جو کچھ اورنگ آباد میں ہوا وہی اکولہ میں دوہرایا گیا ہے ۔