مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ میں آج گواہ نمبر 160 کی خصوصی این آئی اے عدالت میں گواہی عمل میں آئی جس میں گواہ نے عدالت کو بتایا کہ سال 2009 میں اے ٹی ایس افسران نے اس سے ملزمین سمیر کلکرنی، کرنل شریکانت پروہت اور اجئے راہیکر کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات طلب کرنے کے ساتھ ساتھ ابھینو بھارت نامی تنظیم کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی طلب کی تھی.
وکیل استغاثہ اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے گواہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے سبکدوش منیجر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین سمیر کلکرنی،کرنل پروہت اور اجئے راہیکر کے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی پونے برانچ کے اکاؤنٹ میں 16 مرتبہ رقم جمع کرائی گئی تھی جبکہ ملزمین کے کھاتوں میں ابھینو بھارت نامی تنظیم کی جانب سے 6 چیک بھی جمع کرائے گئے تھے۔
واضح رہے کہ انسداددہشت گرد تنظیم ATS کا دعوی ہیکہ ابھینو بھارت تنظیم کی جانب سے ملزمین کے کھاتوں میں پیسے جمع کرائے گئے تھے تاکہ وہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکوں میں اس کا استعمال کرسکیں۔
وکیل استغاثہ اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سرکاری گواہ نے خصوصی این آئی اے جج پی آر سٹرے کو بتایا کہ اے ٹی ایس کے افسران نے ملزمین کے بینک کھاتوں میں جمع کرائے گئے پیسوں کی تفصیلات کے ثبوت طلب کیے تھے جسے انہیں مہیا کرایا گیا تھا جو آج عدالت میں رسید کی شکل میں موجود ہے نیز اے ٹی ایس نے اس ضمن میں اس کا بیان بھی درج کیا تھا جو اس نے بینک ریکارڈ میں موجود ملزمین کے کھاتوں کی تفصیلات کے تناظر میں دیا تھا۔
وکیل استغاثہ کے سوالات پوچھنے کے بعد سب سے پہلے ملزم سمیر کلرنی نے سرکاری گواہ سے جرح کی اور اس پر الزام عائد کیا کہ آج وہ عدالت میں اے ٹی ایس کے دباؤ میں جھوٹی گواہی دے رہا ہے.کیونکہ اسے پتہ ہی نہیں ہے کہ ابھینو بھارت نامی تنظیم کیاہے اور کیوں ملزمین کے اکاؤنٹ میں پیسے جمع کرائے گئے تھے۔