جمیعتہ علماءہند کے صدر مولانا محمود مدنی کی قیادت میں ملک کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے مسلم دانشوروں نے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ممبئی کے انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی بھی شامل تھے۔ ان کے علاوہ پونے سے تعلق رکھنے والے پے اے انعامدار بھی وزیر داخلہ کے ساتھ ہونے والی اس میٹنگ میں شریک تھے۔
انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ وزیر ادخلہ کے ساتھ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک چلی اس میٹنگ میں تعلیم، حجاب، مسلم ریزرویشن، سی اے اے، ملک کے موجودہ حالات، ماب لانچنگ، رام نومی کے موقع پر ملک کی مختلف ریاستوں میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات، ہندو مسلم بھائی چارہ کو فروغ دینے سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
Dr. Zaheer Qazi وزیر داخلہ کے ساتھ مسلم دانشوروں کی میٹنگ میں شامل ڈاکٹر ظہیر قاضی سے خاص بات چیت
انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کہا کہ مسلم دانشورں کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں وزیر داخلہ کے سامنے حجاب، مسلم ریزرویشن، سی اے اے، ملک کے موجودہ حالات، ماب لانچنگ، رام نومی تشدد، ہندو مسلم بھائی چارے کو فروغ دینے سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری باتیں وزیر داخلہ نے توجہ سے سنیں۔ ڈاکٹر ظہیر قاضی کے مطابق بات چیت کے بعد مرکزی وزیرداخلہ نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم کرنا یہ بی جے پی کی پالیسی کے خلاف ہے۔ اس کے علاوہ وزیر داخلہ سے جب مدارس کے معاملہ پر بات کی گئی کہ کس طرح مدارس کو قومی دھارے میں شاملہ کیا جائے اور اقلیتی طلبا و طالبات کو کو وظیفے دیے جائیں تو اس معاملہ پر وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ اس معاملہ پر متعلقہ وزیر اسمرتی ایرانی سے بات چیت کریں گے۔ ڈاکٹر ظہیر قاضی نے مزید کہا کہ میٹنگ میں شامل دانشوروں نے بہت ہی بے باک انداز سے اپنی بات وزیر داخلہ کے سامنے رکھی۔ وزیر داخلہ نے مسلم دانشورں کو یہ تیقن دلایا کہ حکومت مسلمانوں اور اُن کے مسائل کو لیکر سنجیدہ ہے۔ تمام تر مسائل کے حل کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کریں گے۔