ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کو بھارت کا وہ واحد شہر کہا جاسکتا ہے جہاں سے جدھر نظر ڈالیں مسجد کے مینار نظر آجائیں گے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ہر ایک یا دو گلی چھوڑ کر کوئی نہ کوئی مسجد یا مدرسہ آپ کو ضرور مل جائے گا۔
خاص رپورٹ: مالیگاؤں کو مساجد و میناروں کا شہر کیوں کہا جاتا ہے؟ شہر مالیگاؤں اپنی اس منفرد خصوصیت کے ساتھ ساتھ دیگر وجوہات کے سبب بھی دنیا بھر میں اپنی ایک الگ شناخت رکھتا ہے۔
مالیگاؤں میں تقریباً 400 مساجد ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں 6 قبرستان اور سات عید گاہ ہیں۔ ساتھ ہی یہاں متعدد بڑے مدارس و مکاتب سمیت لڑکیوں کے لیے خصوصی مدارس کا نظم ہے جن سے ہزاروں طالبات فیض یاب ہو رہی ہیں۔
مالیگاؤں کے قلب میں واقع جامع مسجد اور اس سے متصل مندر کے میناروں والی تصویر نے پورے ملک میں قومی یکجہتی، بھائی چارہ اور امن و امان کا پیغام دیا ہے۔
سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً ساڑھے بارہ لاکھ سے زیادہ کی آبادی پر مشتمل اس شہر میں مسلمانوں کا تناسب 75 فیصد سے زائد ہے۔
آپ کو یہ بات جان کر حیرانی ہوگی کہ خاص کر جمعہ کے روز کئی مساجد میں مصلیان کی بڑھتی تعداد کے سبب جگہ کم پڑ جاتی ہے جس کی بنا پر ان مساجد میں دو تا تین جماعتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
اس شہر کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں برادران وطن کے اکثریتی علاقے میں واقع عید گاہ اور مسلم اکثریتی علاقے میں واقع چند مندر بھی اپنے آپ میں بڑی مثال ہیں۔ شہر کے مرکزی علاقہ میں ایک ہی دیوار سے متصل مندر و مسجد لوگوں کو بھائی چارہ کا درس برسوں سے دیتی آ رہی ہے۔
شہر کی قدیم مساجد میں شاہی مسجد، نورانی مسجد، جامع مسجد اور اسی طرح سے جدید مساجد میں سے حاجی عبدالرؤف مسجد، عائشہ مسجد سمیت متعدد مساجد قابل ذکر ہیں۔
واضح رہے کہ شہر میں ایک بھی مسجد ایسی نہیں ہے جہاں پنج وقتہ نمازوں کا اہتمام نہ کیا جاتا ہو، اس کے علاوہ شہر میں ہر برس تقریباً نصف درجن مساجد کا سنگ بنیاد رکھا جاتا ہے اور فی الحال درجنوں مساجد زیر تعمیر ہیں۔