مشہور ہندوستانی اداکارہ شیاما نے 1950ء اور 1960ء کی دہائی میں متعدد فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے اور شہرت پائی۔ شیاما اُس عہد میں ہدایتکاروں اور فلمسازوں اور نئی موسیقی کی آمد کے لیے بہترین انتخاب تھیں۔ باغبانپورہ لاہور سے تعلق رکھنے والی شیاما کا اصل نام خورشید اختر تھا۔ ان کا تعلق لاہور کے متمول ارائیں خاندان سے تھا۔ شیاما 7 جون 1935ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ 1945ء میں چھوٹی عمر میں ہی وہ اپنے خاندان کے ہمراہ ممبئی منتقل ہوگئیں۔
سال 1945ء میں سید شوکت حسین رضوی اپنی فلم ’’زینت‘‘ کی شوٹنگ کررہے تھے۔ اس شوٹنگ کو دیکھنے کیلئے شیاما اپنے اسکول کی دیگر طالبات کے ساتھ اسٹوڈیو آئی تھیں۔ وہاں ایک قوالی فلمائی جارہی تھی۔ شوکت حسین رضوی نے انہیں بھی اس قوالی میں شامل کرلیا۔ یہ قوالی بعد میں بہت مقبول ہوئی۔ اس کے بول تھے ’’آہیں نہ بھریں، شکوہ نہ کیا‘‘۔ یہ وہی مشہور زمانہ قوالی تھی جس میں پہلی بار ششی کلا بھی جلوہ گر ہوئیں۔
انہیں گلوکارہ و اداکارہ نورجہاں کی سفارش پر شوکت رضوی نے اس قوالی کی ٹیم میں شامل کیا۔’زینت‘‘ نے پورے ہندوستان میں زبردست کامیابی حاصل کی یہیں سے شیاما کے فلمی سفر کا آغاز ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:
- امجد خان بہترین ویلن اور منفرد اداکاری کے بے تاج بادشاہ تھے
- جوانوں کی قربانی ضائع نہیں جائے گی، ماؤنواز حملہ پر امت شاہ کا رد عمل
- Man ki Baat: وزیراعظم نے 'من کی بات' پروگرام میں کیا کچھ کہا
- بحرین نے ہنگامی حالات میں کوویکسین کے استعمال کو منظوری دی
- متعدد سیاسی پارٹیوں کا کنگنا رناؤت سے پدم شری واپس لینے کا مطالبہ
- جرمنی میں کووڈ ٹیسٹ مفت میں کیا جا رہا ہے
- لکھنؤ میں وسیم رضوی کے خلاف شدید احتجاج
شیاما کی ایک اہم فلم 'پتنگا' تھی جو 1949 میں ریلیز ہوئی تھی۔ 'پتنگا' اپنے زمانے کی مشہور ترین فلموں میں سے ایک تھی۔ اس میں شیام، نگار سلطانہ، پورنیما، یعقوب اور گوپ جیسے منجھے ہوئے فنکاروں کے ساتھ شیاما نے بڑے اعتماد سے کام کیا اور بے شمار فلم میکرز کو متاثر کیا۔
ہدایت کار وجے بھٹ نے خورشید اختر کو 1953ء میں شیاما کا فلمی نام دیا تھا۔ کیونکہ اُس دورمیں خورشید نام کی دو اداکارائیں پہلے سے موجود تھیں۔
پرکشش نین نقش کی حامل اس اداکارہ نے بہت جلد لاکھوں فلم بینوں کے دل جیت لیے۔ وہ بلا کی ذہین تھیں اور کیمرے کا سامنا انتہائی پراعتمادی سے کرتی تھیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ کیمرے سے نہیں بلکہ کیمرہ ان کا سامنا کرنے سے گھبراتا تھا۔
ان کی خیرہ کن صلاحیتوں نے ہر ہدایت کار کو متاثر کیا جن میں اے آرکاردار اور گرو دت جیسے عظیم ہدایتکار بھی شامل تھے۔ گورودت نے انہیں اپنی فلم 'آرپار' میں کاسٹ کیا اس فلم نے شیاما کوشہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ اس فلم کے گیت کافی خوبصورت تھے۔ 'آرپار' 1954 میں ریلیز ہوئی۔ گیتادت کے گائے ہوئے شاہکار نغمے شیاما پر پکچرائز ہوئے تو ناظرین مسحور ہو کر رہ گئے۔