اس تعلق سے کہا جاتا ہے کہ ریاستی وزیر دادا بھوسے نے شیو بھوجن کیندر شروع کرنے کے لیے کافی جدوجہد کی ہے اور وہ خود کبھی کبھار اچانک شیو بھوجن کیندر پر کھانے کا معیار پرکھنے کے لیے آتے ہیں۔ ایسے میں ریاست میں کئی شیو بھوجن کیندر قائم کیے گئے ہیں لیکن مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کے شیو بھوجن کیندر کی بات ہی کچھ اور ہے۔
یہاں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں ضرورت مند افراد اور مسافر کھانا کھانے اور پارسل لینے کے لیے آتے ہیں۔ شروع شروع میں یہاں ایک تھالی کی قیمت دس روپے رکھی گئی لیکن لاک ڈاؤن کے درمیان اس تھالی کی قیمت گھٹا کر پانچ روپئے کر دی گئی اور اب روز بروز ضرورت مندوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر اس تھالی کو فری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مالیگاوں نیا بس اسٹینڈ کے سامنے واقع اس شیو بھوجن کیندر کو صرف 300 افراد کو کھانا فراہم کرنے کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے لیکن بھوجن کیندر کے ذمہ داران اس سے زیادہ لوگوں کو کھانا فراہم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ضرورت مندوں کی ایک بڑی تعداد واپس لوٹ جاتی ہے کیونکہ اس کیندر کا کوٹہ کم ہے اور یہاں آنے والے افراد کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔