اردو

urdu

Sharad Pawar criticism of central Govt مرکزی حکومت پر شرد پوار کی سخت تنقید

By

Published : Aug 16, 2023, 10:08 PM IST

مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر شرد پوار نے موجودہ سیاست پر بات کی، انہوں نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاست میں چل رہی سیاست پر بھی تبصرہ کیا- Sharad Pawar sharp criticism of central government

مرکزی حکومت پر شرد پوار کی سخت تنقید
مرکزی حکومت پر شرد پوار کی سخت تنقید

ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر شرد پوار نے موجودہ سیاست پر بات کی، انہوں نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاست میں چل رہی سیاست پر بھی تبصرہ کیا، حال ہی میں این سی پی کے تنازعہ پر بھی بات چیت کی، شرد پوار نے صحافیوں بتایا کہ اجیت پوار گھر کے رکن ہیں اور وہ مجھ سے ملنے آئے تھے، اس دوران کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی اور اس دوران گھر کی بات چیت ہوئی۔ شرد پوار نے کہا ہے کہ کچھ لوگ ایسی افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ شیو سینا اور کانگریس کا پلان بی تیار ہے جس میں این سی پی نہیں ہے، اس پر شرد پوار نے کہا کہ میں نے اس بارے میں کانگریس اور شیوسینا کے لیڈروں سے بات کی ہے اور ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے۔ یہ خبر جان بوجھ کر پھیلائی جا رہی ہے۔

این سی پی کے سپریمو شرد پوار جو گزشتہ دو دنوں سے اورنگ آباد کے دورے پر تھے۔ انہوں نے مودی حکومت کی کئی خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ اس وقت ملک کی کئی ریاستوں میں بی جے پی اقتدار سے باہر ہے۔ منی پور میں خواتین کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر ملک کے لوگ شرمندہ ہیں۔ ایسے میں ملک کے عوام نے اگلے سال مہاراشٹر میں ہونے والے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک کی اہم ریاستوں میں بی جے پی کے اقتدار میں نہ ہونے کی گنتی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برسراقتدار بی جے پی کو اندازہ ہوگیا ہے کہ ہمیں آئندہ انتخابات میں کامیابی نہیں ملے گی، پھر مودی حکومت نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرکے مخالفین کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ شراد پوار نے دعویٰ کیا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو تیسری بار اقتدار حاصل کرنے کے لیے کوئی سازگار صورتحال نہیں ہے۔

گزشتہ کچھ سالوں سے ملک میں سینٹرل انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ پہلے سیاسی فیصلے بڑی پارٹیوں کے لیڈران لیتے تھے۔ تاہم، فی الحال صورتحال ایسی بن گئی ہے کہ سیاسی فیصلے ای ڈی کی طرف سے لئے جا رہے ہیں۔ یہ ملک کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ این سی پی کے کچھ لیڈروں کو جیل میں ڈالنے کے فیصلوں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ حکمراں بی جے پی کا اپنے مخالفین کے تئیں مختلف انداز ہے۔ ایسے میں تمام اپوزیشن پارٹیوں نے انڈیا کو قائم کیا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں انڈیا کے لیڈر جدوجہد کریں گے اور ہمارے حق میں رائے عامہ بنا کر مودی کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

شرد پوار نے بتایا کہ اجیت پوار کے این سی پی سے نکلنے بعد الیکشن کمیشن نے مجھے خط لکھ کر پارٹی نشان کے بارے میں وضاحت مانگی ہے۔ اس بارے میں ہم نے جواب بھی دیا ہے۔ اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے پوار نے کہا کہ جس طرح ادھو ٹھاکرے کا انتخابی نشان کو لے کر شیو سینا کے ساتھ فیصلہ کیا گیا، اسی طرح کا فیصلہ ہمارے ساتھ بھی لیا جا سکتا ہے۔ لیکن، نشان جاننے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایک مثال دیتے ہوئے این سی پی سپریمو نے بتایا کہ میں نے آج تک 14 الیکشن لڑے ہیں۔ اس میں کئی الیکشن مختلف نشانوں پر لڑے گئے اور میں نے کامیابی حاصل کی۔ ایسے میں میرا ماننا ہے کہ الیکشن کمیشن اگر این سی پی کا نشان چھین بھی لے تو بھی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ منی پور میں پچھلے کچھ مہینوں سے خواتین پر جاری مظالم، فسادات اور لوٹ مار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ وہاں ہو رہے واقعات سے ملک کے لوگ پریشان ہیں۔ یوم آزادی پر لال قلعہ سے دی گئی تقریر میں پی ایم نریندر مودی نے منی پور کے واقعات کا ذکر تک نہیں کیا۔ ایوان میں بھی انہوں نے صرف 15 منٹ منی پور پر بات کی۔ اس سے صاف ہے کہ مرکز کو منی پور میں ہو رہے واقعات کی کوئی فکر نہیں ہے۔ آج منی پور میں پولیس پر حملے جاری ہیں، ویسے تو ملک کا شمال مشرقی حصہ ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں بہت اہم اور حساس ہے۔ کیونکہ چین کی سرحدیں اس علاقے سے متصل ہیں۔ وہاں ہونے والے واقعات ملکی یکجہتی کے لیے مہلک ہیں۔ پوار نے کہا کہ ملک میں حالات بہت سنگین ہوتے جارہے ہیں۔ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرکے سماج میں عداوت پیدا کی جارہی ہے۔ ایسے میں ہندوستان کی آئینی جماعتوں نے ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے رائے عامہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں 31 اگست کو انڈیا کی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس میٹنگ میں مودی حکومت کے خلاف لڑائی شروع کرنے کا اجتماعی فیصلہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:Mob thrashes man in Bandra ممبئی کے بانڈرہ ریلوے اسٹیشن پر جئے شری رام کے نعرے لگاکر ہجوم نے ایک شخص کو بری طرح پیٹا


اجیت پوار نے پونے میں ایک صنعتکار کے گھر ان سے خفیہ ملاقات کی تو شرد پوار نے اعتراف کیا کہ وہ اجیت پوار سے ملے تھے۔ یہ ملاقات خاندانی معاملات پر تھی۔ اس ملاقات میں کوئی سیاسی بحث نہیں ہوئی۔ صحافیوں نے چچا اور بھتیجے کی ملاقات پر کئی سوالات کیے، شرد پوار نے ان سوالات کو ٹال دیا اور واضح کیا کہ سیاست الگ ہوتی ہے، لیکن ہم خاندانی مسائل مل کر حل کرتے ہیں۔ اسی لیے اجیت پوار نے مجھ سے ملاقات کی۔ شرد پوار نے کہا یوم آزادی پر لال قلعہ سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 'میں پھر آؤں گا' کا نعرہ دیا ہے۔ مودی نے غالباً دیویندر فڑنویس سے یہ سبق لیا ہے۔ لیکن، ملک کے لوگوں نے بی جے پی کو مرکز اور ریاست سے بے دخل کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ ایسے میں مودی کا 'میں پھر آؤں گا' کا نعرہ ناکام ہونا طے ہے۔ اگر وہ اقتدار میں آتے ہیں تو بھی ان کا مقام فڑنویس کی طرح نچلی سطح کے عہدے پر ہوگا۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details