اردو

urdu

ETV Bharat / state

دوسری شب برات بھی کورونا اور لاک ڈاؤن کی نذر

شب برات کے موقع پر ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں بڑی تعداد میں مسلمان اپنے مرحومین و عزیزوں کے ایصال ثواب کے لیے قبرستان جاتے ہیں۔ مساجد میں رات بھر عبادات کا اہتمام کر کے اللہ رب العزت سے توبہ استغفار کیا جاتا ہے۔ لیکن اس مرتبہ کورونا کی وجہ سے لوگ گھروں میں ہی عبادت کرنے پر مجبور ہیں۔

second shab e barat also a vow of corona and lockdown
دوسری شب برأت بھی کورونا اور لاک ڈاؤن کی نذر

By

Published : Mar 24, 2021, 1:40 PM IST

ملک بھر میں جاری جزوی لاک ڈاؤن اور حکومت کی نئی گائیڈ لائن کے مطابق صرف پچاس افراد کو شب برات کے موقع پر قبرستان میں جانے کی اجازت دی ہے اور اس موقع پر دکان لگانے والوں کو بھی دکانیں بند رکھنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں مقامی پولیس انتظامیہ کے اعلی افسران نے قبرستان کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کا اظہار کیا کہ قبرستان کے مضافات میں آنے اور جانے والے راستوں پر چائے، پھول، عطر، اگربتی سمیت کسی بھی قسم کی دکان لگانے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی قبرستان کے اطراف میں بھکاریوں کو بیٹھنے کی اجازت ہے۔ اس ضمن میں پولیس انتظامیہ نے ایک اسپیشل اسکواڈ تشکیل دیا ہے۔

دوسری شب برأت بھی کورونا اور لاک ڈاؤن کی نذر

اس تعلق سے قبرستان کے اطراف موجود دکانداروں نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کے سبب مسلسل دوسری شب برأت اور کاروبار متاثر ہونے کے امکان نظر آرہے ہیں۔

اس مبارک رات میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد قبرستان و مساجد کا رخ کرتی ہے اور اپنے مرحومین کی قبروں پر پھول، عطر، اگر بتی لگانے کے بعد دعائے مغفرت کرتی ہیں۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب دکاندار بھی شب برأت کے موقع پر زیادہ مال نہیں لاتے جو موجود ہوتا ہے اسی کو فروخت کرکے شب برأت کا سیزن کر لیتے ہیں۔ گذشتہ شب برأت بھی لاک ڈاؤن کے درمیان گزری جس سے ان کی آمدنی پر زبردست اثر پڑا ہے اور وہ اب تک اس سے ابھر نہیں پائے ہیں۔

شب برأت پر کسی بھی طرح کی بد نظمی یا لاپرواہی نا ہو اس لیے انتظامیہ مستعد ہے۔ شب برات کے موقع پر قبرستان کے اطراف بھکاریوں کو بھی بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس سلسلے میں قبرستان کے مین گیٹ پر موجودہ ایک معذور بھکاری نے کہا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کے اثرات نے ان کی زندگی کو متاثر کردیا ہے۔قبرستان و مساجد اور مزاروں کے باہر سے ملنے والے پیسے سے وہ اپنے بچوِں کو پڑھاتا تھا اور ضروریات زندگی کو پورا کرتا تھا۔

لیکن کورونا وائرس نے جہاں انسانی زندگیوں کو متاثر کیا ہے وہیں، ملک بھر کے عبادت گاہوں کو بھی خالی کر دیا جس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم رک گئی اور پیٹ کی آگ کو بجھانے کے لیے ان کو کام پر بھیجنا پڑا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details