ریاست مہاراشٹرا میں کانگریس، این سی پی اور شیوسینا تین پارٹیوں پر مشتمل مہا وکاس آگھاڑی کی حکومت ہے۔ جہاں زیادہ تر فیصلے تینوں ہی پارٹیوں میں باہم اعتماد کے بعد ہی لیے جاتے ہیں، تاہم کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی چھوٹی ذاتوں کو ان کا حق دینے میں یقین رکھتی ہیں۔ سونیا گاندھی نے خط لکھ کر وزیراعلیٰ ادھوٹھاکرے کی اس جانب توجہ مبذول کروائی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ریاست میں شیڈول کاسٹ (ایس سی) اور شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) برادریوں میں حکومت کے منصوبوں میں ریزرویشن کا نظام لایا جائے۔
جب کہ وہیں کانگریس کے لیڈر روی راجا نے اس طرح کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ادھو ٹھاکرے کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہیں مشترکہ پروگرام کی یاد دہانی بھی کروائی تھی۔ اس کے باوجود شیوسینا بی ایم سی میں کسی بھی فیصلے میں کانگریس کو شامل نہیں کرتی ہے۔ لہٰذا بی ایم سی کا اگلا الیکشن کانگریس کو خود ہی لڑنا چاہئے۔ ہم نے اپنے سینئر لیڈران کو بھی اس طرح کی تجویز پیش کی ہے۔ سب کی نگاہیں اس بات پر لگی ہوئی ہے کہ روی راجا کے اس بیان پر بی ایم سی میں شیوسینا کے لیڈران کیا موقف اختیار کرتے ہیں۔
روی راجہ نے بیسٹ بس میں موجود پریئیویٹ کنڈکٹرز پر بھی شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ بس کو کسی بھی قیمت پر نجکاری کی اجازت نہیں ہوگی۔ بیسٹ نے معاہدوں کے ذریعے بسوں اور ملازمین کو فراہم کرنے کی تجویز پیش کی ہے جس کی کانگریس نے سخت مخالفت کی ہے۔ کانگریس کی جانب سے یہ بہترین اقدام ہے۔کانگریس کے صدر سونیا گاندھی کے مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو لکھے گئے خط پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیوسینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ مہاوکاس آگھاڑی حکومت کے قیام میں سونیا گاندھی اور شرد پوار کا بہت اہم کردار تھا جسے ہم نے مشترکہ اعتماد کے ساتھ تشکیل دیا تھا، اس خط میں مزید لکھا گیا ہے کورونا کی وجہ سے کامن منیوم پروگرام میں کئی امور کو پورا نہیں کیا گیا ہے۔ ہمارا کانگریس کے ساتھ اتحاد ہے۔ دباؤ کی سیاست نہیں ہے۔