لکھنؤ/ممبئی:سہارا انڈیا' گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیئرمین سبرت رائے سہارا کا منگل کی دیر رات ممبئی کے ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر تقریباً 75 سال تھی۔ سہارا گروپ کی طرف سے یہاں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سہارا سری رائے کی طبیعت خراب ہونے کے بعد 12 نومبر کو کوکیلا بین دھیرو بھائی امبانی ہسپتال اور میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (کے ڈی اے ایچ) میں داخل کرایا گیا تھا۔ انہوں نے منگل کی رات تقریباً 10.30 بجے آخری سانس لی۔ وہ میٹاسٹیٹک خرابی، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس میں مبتلا تھے۔ ان کے جسد خاکی کو بدھ کو سہارا شہر لکھنؤ لایا جائے گا، جہاں انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
ریٹیل، ریئل اسٹیٹ اور مالیاتی خدمات کے شعبوں میں ایک بہت بڑا کاروباری ادارہ قائم کرنے کے بعد سبرت رائے ایک بہت بڑے تنازع کے مرکز میں تھے۔ انہیں اپنے گروپ کے فرموں کے سلسلے میں متعدد ریگولیٹری اور قانونی لڑائیوں کا سامنا تھا جن پر کثیر سطحی مارکیٹنگ اسکیمیں بنانے کے لیے ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام تھا۔
کمپنی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "یہ گہرے دکھ کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ 'سہارا انڈیا پریوار کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیئرمین سہارا سری سبرت رائے انتقال کی اطلاع دی جا رہی ہے۔" انہیں ایک بااثر رہنما اور وژنری قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا کہ "ان کا نقصان پورے سہارا انڈیا پریوار گہرائی سے محسوس کرے گا۔ سہارا سری ان سب کے لیے رہنمائی کرنے والی ایک قوت، سرپرست اور تحریک کا ذریعہ تھے جنہیں ان کے ساتھ کام کرنے کا شرف ملا۔ سہارا انڈیا پریوار سبرت رائے کی وراثت کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور تنظیم کو چلانے میں ان کے وژن کا احترام کرتا رہے گا۔''
گروپ کو درپیش مختلف معاملات میں کیپٹل مارکیٹس ریگولیٹر سیبی نے 2011 میں سہارا انڈیا ریئل اسٹیٹ کارپوریشن لمیٹڈ (SIRECL) اور سہارا ہاؤسنگ انوسٹمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (SHICL) کو بعض بانڈز کے ذریعے سرمایہ کاروں سے جمع کی گئی رقم کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔ سیبی نے فیصلہ دیا تھا کہ ان فنڈز کو دونوں فرموں نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اکٹھے کیے تھے۔ اپیلوں اور کراس اپیلوں کے طویل عمل کے بعد سپریم کورٹ نے 31 اگست 2012 کو سیبی کی ان ہدایات کو برقرار رکھا جس میں دونوں فرموں سے کہا گیا تھا کہ 'وہ سرمایہ کاروں سے جمع کی گئی رقم 15 فیصد سود کے ساتھ واپس کریں۔' سہارا کو بالآخر سرمایہ کاروں کو مزید رقم کی واپسی کے لیے سیبی کے پاس تقریباً 24,000 کروڑ روپے جمع کرنے کے لیے کہا گیا، حالانکہ گروپ نے ہمیشہ یہ موقف برقرار رکھا کہ اس فیصلے کی بنیاد پر یہ رقم کی 'دوبار ادائیگی" ہوگی کیونکہ اس نے پہلے ہی 95 فیصد سے زیادہ رقم سرمایہ کاروں کو براہ راست واپس کر دیا ہے۔
سہارا گروپ نے پہلے کہا تھا کہ اس نے پورے ملک میں پھیلے ہوئے انسانی سرمائے کو پیداواری طریقے سے چینلائز کرکے لوگوں کے دروازے پر روزگار اور کام فراہم کرکے اپنے کاروبار کو بنایا ہے۔ "اس طرح سہارا 14 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ان کے گاؤں اور قصبوں میں روزی روٹی فراہم کر رہا ہے۔ یہ بھارتی ریلوے کے بعد ملک کا دوسرا سب سے بڑا انسانی سرمایہ ہے۔ اس رقم کو سہارا گروپ مزید روزگار اور ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے استعمال کر سکتا تھا جس سے آخر کار ملک اور اس کی معیشت کو مدد ملتی۔"