تمام دستاویزات اور منظوری کے بعد بھی بس کو سیز کر دیا گیا اور تقریباً 24 گھنٹوں سے بس بھیونڈی کے ایس ٹی ڈپو میں پارک ہے۔
بس میں سوار مہاجر مسافروں کے مطابق آر ٹی او کا کہنا ہے کہ بس میں سوار سبھی مسافروں کو کورنٹین کیا جائے گا مگر 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کورنٹائن کرنا تو دور مقامی انتظامیہ نے ان کے کھانے پینے کا بھی کوئی نظم نہیں کیا۔
اس بس میں بچے اور خواتین بھی سوار ہیں جبکہ بھیونڈی شہر میں تین جولائی تک مکمل لاک ڈاون کے سبب شہر کے ہوٹلز سمیت تمام دکانیں بند ہیں جس کی وجہ سے اس بس میں سوار مہاجرین کو کچھ بھی میسر نہیں ہو پا رہا ہے۔
بس میں سوار خواتین اور بچے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں ہونے والے بے تحاشہ اضافہ کے سبب شمالی بھارت سمیت دیگر ریاستوں کے شہری ایک بار پھر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔
سنیچر، اتوار کی درمیانی شب ممبئی، پونے سمیت اطراف کے علاقوں سے اترپردیش کے مختلف اضلاع اور نیپال بارڈر تک جانے والے 60 افراد اپنے اہل خانہ کے ساتھ بس میں سوار تھے۔ بس جیسے ہی ممبئی ناسک شاہراہ پر پہنچی اسی درمیان آر ٹی او نے بس کو روک لیا اور بس دستاویزات دیکھنے کے بعد کہا کہ ریاست میں اس بس کو منظوری نہیں ہے۔ یہ کہتے ہوئے چالان کاٹ کر بس کو سیز کر دیا۔
ڈرائیور بلویر سنگھ کے مطابق آل انڈیا پرمٹ ہونے کے بعد بھی آر ٹی او نے ان کی ایک نہیں سنی اور شیرخوار پچوں اور خواتین سے بھری بس کو بھیونڈی شہر لے کر آ گئے جبکہ ڈرائیور اور مسافر، جرمانہ کی رقم بھی بھرنے کو تیار تھے مگر اس کے بعد بھی پولیس کا کوئی بھی افسر ماننے کو تیار نہیں ہوا۔
بارش اور بھوک، پیاس کی شدت سے پریشان مہاجر مزدوروں کی تمام کوششوں کے بعد بھی ان کے ہاتھ مایوسی لگی۔ پولیس نے کہا کہ عدالت جا کر بس کو چھوڑا لیں۔
اس سلسلے میں تھانے آر ٹی او سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے رابطہ کرنے کی کافی کوشش کی مگر کسی بھی اعلیٰ افسر سے بات نہیں ہو سکی۔