واضح رہے کہ گزشتہ ماہ انسپکٹر جنرل آف پولیس کے عہدے پر فائز ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے عبدالرحمان نے مرکزی حکومت کے شہری ترمیم قانون کو لیکر اپنا استعفی نامہ مہاراشٹر حکومت کو پیش کیا تھا لیکن ذرائع کے مطابق اب تک اسے مہاراشٹر حکومت نے منظور نہیں کیا ہے۔
اپنے استعفی نامہ میں عبدالرحمان نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ حکومت مذہب کے نام پر دو قوموں میں تفریق پیدا کر کے ایک مخصوص طبقہ کو ہندوستانی شہریت سے محروم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس سے دلبرداشتہ ہو کر وہ مستعفی ہو رہے ہیں۔
مرکزی حکومت کے اس قانون کو مہاراشٹر میں نافذ نہ کیے جانے کا وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ کل اقلیتی امور وزیر نواب ملک نے عبدالرحمان کو طلب کیا تھا اور ان سے استعفی نامہ واپس لینے کی درخواست کی تھی اور یہ بھی اشارہ دیا تھا کہ ان کی خدمات ریاستی وقف بورڈ میں بحیثیت چیف ایکزیکیٹیو افسر لی جاسکتی ہیں۔
آئی پی ایس عبدالرحمان سے جب اس تعلق سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اقلیتی امور کے وزیر نے ان سے استعفی نامہ واپس لینے کو کہا ہے لیکن انہوں نے اس بات کا جواب دینے سے انکار کیا کہ آیا وہ استعفی نامہ واپس لیں گے یا نہیں۔