اورنگ آباد:اورنگ آباد کے پرانے اور نئے ڈیولپمنٹ پلان کو یکجا طور پر تیار کرنے کی خاطر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق حکومت مہاراشٹر کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ رضا خان کی زیر قیادت تشکیل کردہ ڈی پی یونٹ کو ختم کر کے شریکانت دیشمکھ کی قیادت والے نئے ڈی پی یونٹ کے ذریعہ ڈیولپمنٹ پلان تیار کرنے کے حکومت کے فیصلہ کے خلاف حکم امتناع عائد کرتے ہوئے اورنگ آباد بینچکے جسٹس وائی جی کھو برا گڑے اور جسٹس رویندر گھوگے نے حکم جاری کیا کہ حکومت مہاراشٹر کے اربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری کے ذریعہ رضا خان کی قیادت والے ڈی پی یونٹ کو ختم کرنے کا آرڈر غیر قانونی ہے۔ اسی طرح 20161981 مقدمہ میں فاضل عدالت کے ذریعہ کیے گئے فیصلہ کے بھی عین مخالف ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ کے تحت حکم دیا کہ اس مقدمہ کا حتمی فیصلہ ہونے تک ڈپٹی ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ رضا خان کی نگرانی و رہنمائی میں ہی ڈیولپمنٹ پلان کو مکمل کروائیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ایم آرٹی پی ایکٹ 6 196 کی دفعہ (1) 26 کے تحت رضا خان کو ہی ڈیولپمنٹ تیار کرنے ، پلان کو پبلش کرنے کے ساتھ ہی سیکشن 30 کے تحت حکومت کو ڈیولپمنٹ پلان سمیٹ کرنے کے اختیارات بھی بحال کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں:
Bombay High Court Aurangabad Bench بامبے ہائی کورٹ اورنگ آباد بنچ میں وکلاء کا کام بند احتجاج
بمبئے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے اورنگ آباد شہر کا نیا ڈیولپمنٹ پلان تیار کرنے اسے شائع کرنے اور حکومت کے سامنے پیش کرنے کے اختیارات ڈپٹی ڈائریکٹر آف ٹاؤن پلاننگ ڈاکٹر رضا خان اور ان کی ٹیم کو بحال کر دیے ہیں۔ واضح ہے کہ پُرانے ڈی پی پلان اور نئے ڈیولپمنٹ پلان کو یکجا طور پر تیار کرنے سے متعلق دیے گئے سپریم کورٹ کے حکم پر ریاستی حکومت نے ڈپٹی ڈائریکٹر آف ٹاؤن پلاننگ ڈاکٹر رضا خان کی قیادت میں ڈی پی یونٹ قائم کیا تھا، اور ڈپٹی ڈپٹی ڈائریکٹر آف ٹاؤن پلاننگ ڈاکٹر رضا خان اور ان کی ٹیم نے انتھک جدوجہد کرتے ہوئے نہ صرف ای ایل یو تیار کر لیا تھا، بلکہ ٹی ایل یو کا بھی تقریبا کام مکمل کر لیا تھا، اسی دوران کچھ باوسوخ افراد نے ان کے خلاف مہم شروع کر دی اور اس معاملے کو عدالت لے گئے۔ جس کے بعد 31 اگست 2023 کو حکومت مہاراشٹر کے شعبہ شہری ترقیات کے سیکرٹری کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر آف ٹاؤن پلاننگ ڈاکٹر رضا خان کی قیادت میں حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ ڈی پی یونٹ کو تحلیل کرنے سے متعلق حکم نامہ جاری کیا، اور شریکانت دیشمکھ کو ڈی پی یونٹ کے لیے خصوصی افیسر مقرر کر دیا۔
حکومت کے اس فیصلے کو وینود آگروال نامی شخص نے بمبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ میں چیلنج کیا۔ جس پر سماعت کے بعد جسٹس وائی جی کھوبراگئے اور جسٹس روندر گوگے نے حکومت مہاراشٹر کے فیصلے کے خلاف حکم امتنا جاری کیا، اور 31 اگست 2023 کو اربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری کی جانب سے ڈاکٹر رضا خان کی قیادت والی ڈی پی یونٹ کو ختم کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ سال 2016 کے کیس نمبر 1981 میں فاضل عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے عین خلاف ہے، فاضل بینچ نے ایم آر ٹی پی ایکٹ 1966 کی دفاع 26 ایک کے تحت ڈاکٹر رضا خان اور ان کی ٹیم کو نیا ڈی پی پلان تیار کرنے اور اسے پبلش کرنے کے اختیارات بحال کیے ہیں۔
اسی طرح مہاراشٹر ریجنل ٹاؤن پلاننگ ایکٹ دفاع 30 کے تحت تیار کردہ نئے پروپوز لینڈ یوزر پلان کو حکومت کے سامنے پیش کرنے کے اختیارات بھی بحال کیے۔ فاضل بینچ نے اس معاملے میں حکومت کو اپنا موقف داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کیس کی اگلی سماعت 13 دسمبر 2023 کو مقرر کی گئی ہے۔ وینود آگروال کی جانب سے سینیئر کونسل ایڈووکیٹ ڈی وی سبکال نے پیروی کی، فاضل بینچ کے اس فیصلے نے اُن افراد کے سپنوں کو چکناچور کر دیا، جو نہیں چاہتے تھے کہ اورنگ آباد شہر کا ڈی پی پلان ڈاکٹر رضا خان طیار کرے اور ان کے تخرر کے بعد سے ہی ان کے کام میں مختلف انداز میں رکاوٹ بنتے رہے ہیں۔