ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ سورہ نور اور سورہ احزاب میں کہا گیا ہے کہ اے ایمان والو، ایمان والی عورتوں کے لیے اپنی نظریں نیچے رکھنا ہے اپنی زینت کو ظاہر مت ہونے دو، الله نے فرمایا ہے کہ اے نبی اپنی بیٹیوں، عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنے سر سے پیر تک چادر ڈھک کر رکھیں۔
ابو عاصم نے کہا کہ 'کیا اب بھی یہی کہیں گے کہ پردہ اور حجاب اسلام کا حصہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ ہم اسکول یونیفارم کی پوری پوری عزت کرتے ہیں لیکن میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمارے سکھ بھائیوں کو پگڑی پہننا ضروری ہے کیونکہ یہ ان کے مذہب کا حصہ ہے کیا انہیں بھی یونیفارم کے دائرے میں لیا جائے گا۔
رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ 'میں اس فیصلے کو ماننے کو تیار نہں ہوں، ہم عدالت عظمیٰ جائیں گے۔
اس کے علاوہ اورنگ آباد سے مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب پر فیصلے کو افسوسناک بتاتے ہوئے کہا کہ 'طالبات کی حوصلہ افزائی کے بجائے عدالت نے شرپسندوں کی ترجمانی کی ہے۔ ہمت ہارنے کی ضرورت نہیں اس معاملے کو سُپریم کورٹ میں چلینج کیا جائے گا۔
امتیاز جلیل نے کہا کہ 'مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی پر سرکاری کمیٹیوں کی مہر لگ چکی ہے ایسے میں عدالت کو چاہیے تھا کہ وہ مسلم طالبات کی حوصلہ افزائی کرتی لیکن عدالت نے شرپسندوں اور امن کے دشمنوں کی ترجمانی کی جو کہ افسوسناک ہے۔